لاہور(نیوز ڈیسک) سرزمین سعودی عرب پر اسلام کے مقدس ترین مقامات واقع ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس سرزمین سے دنیا بھر کے مسلمان اور خصوصاً پاکستان ک عوام والہانہ عقیدت رکھتے ہیں۔ پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کا غیر معمولی مظاہرہ اس وقت کیا جب نومبر 1979ءمیں مسلح دہشت گردوں کے ایک گروپ نے مسجد الحرام میں داخل ہو کر سینکڑوں حجاج کو یرغمال بنا لیا اور ان شرپسندوں کے لیڈر نے خود کو امام مہدی قرار دے کر دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپنی اطاعات کا مطالبہ کر دیا۔
بھارتی فوج بھی پاک آرمی کو مان گئی،درخواست کر دی
اللہ کے گھر میں ناپاک عزائم لے کر داخل ہونے والے مسلح بدبختوں نے ساری دنیا کے مسلمانوں کو ہلاک کر رکھ دیا۔ سعودی سیکیورٹی ایجنسیاں ان کے خلاف ایکشن لینے کیلئے تیار تھیں مگر ان کی تعداد، جدید اسلحے اور یرغمال بنائے گئے حجاج کی وجہ سے صورتحال انتہائی نازک اور مشکل ہو چکی تھی۔ ابتدائی طور پر دہشت گردوں کی پناہ گاہوں میں پانی بھر کر انہیں کرنٹ لگا کر ہلاک کرنے کی تجویز سامنے آئی مگر پھر اسے رد کر دیا گیا۔ اسلام کے مقدس ترین مقام پر موجود دہشت گرد گولیاں برسا رہے تھے اور معصوم حجاج ان کے نشانے پر تھے۔ انتہائی تکلیف دہ اور خطرناک صورتحال گھنٹوں سے بڑھ کر دنوں پر محیط ہو رہی تھی۔ جب معاملہ حد سے زیادہ حساس رخ اختیار کر گیا تو سعودی حکومت نے افواج پاکستان کے شیر دل کمانڈوز کو مکة المکرمة بھجوانے کی درخواست کر دی۔
سعودی عرب میں موجود پاکستانی دستے پہلے ہی متحرک ہو چکے تھے۔ اس مشکل گھڑی میں سعودی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ صرف پاکستانی فوج کے جری سپوت کھڑے تھے کیونکہ مقدس جگہ پر کسی غیر مسلم ملک کے کمانڈوز کو جانے کی اجازت نہ تھی۔ ساری دنیا کی نظریں اسلام کے مرکز پر کئے گئے حملے پر تھیں اور عالم اسلام کے ہر فرد کے دل کی دھڑکنیں بے قابو ہو رہی تھیں۔ اس نازک لمحے پر پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز نے خدا کے مقدس گھر کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کیلئے وہ ایمان افروز آپریشن کیا کہ جو رہتی دنیا تک ایک روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پاکستانی کمانڈوز نے دہشت گردوں کو مغلوب کرنے کیلئے غیر مہلک گیس کا استعمال کیا اور ان کی پناہ گاہ میں سرنگوں کے ذریعے گرنیڈ پھینکے۔ اس کے بعد ایمان کے جذبے سے سرشار پاکستانی کمانڈوز خطرناک دہشت گردوں پر حیرت انگیز بے جگری سے جھپٹے اور ان میں سے اکثر کو جہنم واصل کر دیا جبکہ باقی کو زندہ گرفتار کر لیا۔ پاک فوج کے جری جوانوں نے دو ہفتے سے جاری اور 255 ہلاکتوں کا سبب بننے والی افتاد کا جس شان سے خاتمہ کیا اسے سعودی عوام آج بھی تشکر کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔