بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیرمیں پی ڈی پی اور بی جے پی نے اتحادی حکومت بنالی

datetime 1  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مفتی سعید نے کئی ماہ کے تعطل کے بعد مقبوضہ کشمیر کے 12ویں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کا حلف اٹھا لیاجبکہ 10 رکنی کابینہ نے بھی حلف لے لیا جس میں سے 5 وزرا کا تعلق بی جے پی سے ہے ،تقرےب مےں بھارتی وزےراعظم نرےندر مودی بھی خصوصی طور پر موجود تھے۔اتوار کوبھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ وادی کے نئے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کی تقریب حلف برداری سری نگر کےجنرل زورآور سنگھ سٹیڈیم کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی، مقبوضہ کشمیر کے گورنر این این وہرہ نے مفتی سعید سے حلف لیا،مفتی سعید کے ساتھ ہی بی جے پی کے رکن اسمبلی نرمل سنگھ نے نائب وزیر اعلی کے عہدے کا حلف اٹھایا۔اس موقعے پر کابینہ کے کئی دیگر ارکان کی حلف برداری بھی ہوئی۔حلف برداری کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ بی جے پی صدر امت شاہ، سینیئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور اس اتحاد میں اہم کردار ادا کرنے والے رام مادھو بھی موجود تھے۔ 10 رکنی کابینہ میں سے 5 وزرا کا تعلق بی جے پی سے ہے۔وزیر بننے کے بعد سابق علیحدگی پسند رہنما سجاد لون نے کہا کہ ’جموں و کشمیر کے لیے یہ تاریخی دن ہے۔ یہ ریاست کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ ہے، اس اتحاد سے ریاست آگے بڑھے گا۔انھوں نے پی ڈی پی اور بی جے پی کے بیچ کے نظریاتی فرق کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان کسی طرح کا ٹکراو¿ نہیں ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ایک ہی بار میں سب کچھ درست کر دینے کی قدرت تو صرف اللہ کے پاس ہی ہے۔‘سجاد لون سابق علیحدگی پسند ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دوسرے علیحدگی پسند بھی ان کی طرح جمہوری طریقے سے ریاست کے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔پی ڈی پی کے نعیم اختر نے کہا ہے کہ ’یہ اتحاد مودی کی ترقی کے دعووں کے دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے اور اس سے ریاست میں ترقی کا نیا راستہ کھل جائے گا۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے اس موقعے پر اپنے مخالفین پی ڈی پی کو طنز کا نشانہ بنایا۔انھوں نے ٹویٹ کے ذریعے پی ڈی پی پر تنقید کی۔ انھوں نے لکھاکہ جموں و کشمیر کے آئین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ شیاما پرساد مکھرجی نے کیا تھا، آج پی ڈی پی انھی کی پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنا رہی ہے۔ یہ عجیب تضاد ہے!‘بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر سمبت پاتر نے کہا کہ ’یہ سیاسی اتحاد ایک نئی ابتدا ہے۔ یہ وزیر اعظم کی ترقی کو نافذ کرنے کی کوشش ہے اور اس سے جموں کشمیر کو فائدہ ہو گا۔واضح رہے کہ گزشتہ برس مقبوضہ وادی میں ہونے والے نام نہاد ریاستی انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بی جے پی بڑی پارٹیاں بن کر ابھریں تھیں تاہم کسی بھی جماعت کے پاس تنہا حکومت بنانے کے لئے مطلوبہ نشستیں نہیں تھیں۔ جس کے بعد دونوں جماعتوں نے اتحاد کرکے مخلوط حکومت قائم کی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…