ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں ایک کیفے میں جان لیوا حملے کے کچھ ہی گھنٹے بعد یہودی عبادت گاہ کے قریب فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ شہر میں فائرنگ کا تازہ ترین واقعہ سنیچر کی شب ہوا جب کرسٹل گیڈ سٹریٹ پر واقع عبادت گاہ کے قریب نامعلوم شخص نے فائرنگ کی۔ ڈینش پولیس کا کہنا ہے کہ اس فائرنگ سے ایک شخص کے سر میں گولی لگی اور وہ جانبر نہ ہو سکا جبکہ حملے میں دو پولیس اہلکاروں کو بازو اور ٹانگ میں چوٹیں آئی ہیں۔ حملہ آور کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ فائرنگ کے بعد پیدل فرار ہونے میں کامیاب رہا ہے۔ یہ تاحال واضح نہیں کہ اس فائرنگ کے واقعے کا کچھ گھنٹے قبل ایک کیفے میں ہونی والی فائرنگ سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ سنیچر کی شام دو مسلح افراد نے اس کیفے کو نشانہ بنایا تھا جہاں آزادئ اظہار پر ایک سیمینار ہو رہا تھا۔پولیس کے مطابق اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین پولیس افسران زخمی ہو گئے تھے۔ اس سیمینار میں فرانسیسی سفیر کے علاوہ پیغمبرِ اسلام کے خا کے بنانے والے سویڈن کے متنازع کارٹونسٹ ’لارس ولکس‘ بھی موجود تھے۔ کیفے والے واقعے میں ملوث دو مسلح افراد تاحال مفرور بتائے جا رہے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق عمارت کے باہر 40 سے زیادہ گولیاں چلائی گئیں۔ اس حملے کے ایک عینی شاہد راسموس تھاؤ ردرش نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے چند دوستوں کے ساتھ اُس وقت کچھ وقت گزارنے جا رہے تھے کہ انہیں ایک شخص زمین پر لیٹا نظر آیا مگر انہوں نے گولیوں کی آوازیں نہیں سنیں۔ڈینش وزیراعظم ہالے تھورننگ شمڈٹ نے کیفے پر فائرنگ کے بعد اس حملے کو ’سیاسی وجوہات کی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ دو مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش میں ہیں جو کیفے پر حملے کی جگہ سے کار میں فرار ہو گئے۔ پولیس نے حملہ آور کی تصویر جاری کی ہے جس میں وہ ایک مفلر پہنے ہوئے نظر آ رہا ہے جس کی تلاش کے لیے شہر بھر میں ناکے لگائے گئے ہیں اور مقامی رہائشیوں کو گھروں کی کھڑکیاں دروازے بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔