اتوار‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2025 

مسجدالحرام کے نوادرات کی بلیک میں فروخت کا انکشاف

datetime 10  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جدّہ – حرمین الشریفین کے امور کے نگران ادارے نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے کہ مسجد الحرام کی توسیع کے دوران ملنے والے نوادرات کو بلیک مارکیٹ میں ہزاروں ریال کے بدلے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ یہ بیان مقامی میڈیا میں کیے جانے والے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ اشیاء چھ ہزار ریال سے لے کر ایک لاکھ پچاس ہزار ریال کے درمیان فروخت کی جارہی ہیں۔ حرمین الشریفین کے نگران ادارے کے ترجمان احمد المنصوری نے حال ہی میں کہا ہے کہ ایسا اس لیے ممکن نہیں ہے کہ ملنے والے تمام نوادرات کا ریکارڈ موجود ہے اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) کے نظام کے تحت اس پر نظر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ نظام ان تمام نایاب اشیاء پر نظر رکھتا ہے جو دس سال قبل توسیعی کام کے دوران اس مسجد سے نکالی گئی تھیں، یا پائی گئی تھیں۔ اس میں کئی سال قبل تعمیر کیے جانے والے پرانے ستون بھی ہیں، جو حال ہی میں مقامی طور پر ڈسپلے کے لیے رکھے گئے ہیں۔ تاہم عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق کچھ ورکرز یہ اشیاء ڈیلروں کو فروکت کرتے پائے گئے ہیں۔ ایک ڈیلر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ دعویٰ کیا کہ اس کے پاس مسجد الحرام سے حاصل ہونے والے اصلی حصے موجود ہیں، جو انہوں نے توسیعی کاموں کے دوران خریدے تھے۔ اس ڈیلر نے دعویٰ کیا کہ حرمین الشریفین کے نگران ادارے کے گودام اور ٹھیکے داروں سے براہ راست یہ اشیاء باہر آئی ہیں اور دیگر لوگوں کے ذریعے بھی جو مکہ کی تاریخ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ ڈیلر نے کہا کہ اس نے بعض اشیاء کی قیمتوں کا تعین کیا ہے۔ ’’مثال کے طور پر زم زم کے کنویں کے تہہ خانے سے نکالے جانے والے ایک ٹائل جسے 1954ء میں شاہ سعود کی جانب سے شروع کیے گئے توسیعی منصوبے کے دوران نکالا گیا تھا، کی قیمت چھ ہزار ریال ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’لیکن تانبے کا ٹکڑا، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبر مبارک کا کور تھا، کی قیمت ایک لاکھ پچاس ہزار ہے۔ ایک اور ٹکڑا جس پر ’’باب شاہ عبدالعزیز‘‘ کے الفاظ کندہ ہیں، کی قیمت بھی ایک لاکھ پچاس ہزار ہے۔‘‘ مذکورہ ڈیلر کا کہنا ہے کہ ان اشیاء نے اپنی مارکیٹ پیدا کرلی ہے، اس لیے کہ ان میں سے بہت سے کافی قدیم ہیں اور خلافتِ راشدہ اور خلافتِ عثمانیہ کے دور سے تعلق رکھتی ہیں۔



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…