نیویارک(این این آئی) کیا ایک ڈالر کا نوٹ دو دلوں کو آپس میں ملا سکتا ہے؟ جیسن نامی ایک سوشل میڈیا صارف کی آپ بیتی پڑھ کر اس سوال کا جواب ’’ہاں‘‘ میں ملتا ہے جو لڑکپن ہی سے ایک لڑکی کو دل و جان سے چاہتے تھے اور ایک ڈالر کے نوٹ کا بار بار تبادلہ ان دونوں میں شادی کی وجہ بن گیا۔ جیسن ڈبلیو نے اپنا واقعہ بیان کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ جب میں جونیئر ہائی اسکول (نویں جماعت) میں تھا تو ایک لڑکی کو
بہت پسند کرتا تھا اور دبے لفظوں میں اپنی محبت کا اظہار کرتا رہتا تھا۔ ایک دن اسکول کی جانب سے کسی دور دراز میلے میں جاتے ہوئے ہم کچھ دیر کے لیے ایک گیس اسٹیشن (پیٹرول پمپ) پر رکے، جہاں سے اس نے مجھے چیونگم کا ایک پیکٹ خرید کر دیا۔ میں نے اسے ایک ڈالر دیا لیکن اس نے وہ ڈالر لینے سے منع کردیا۔تو میں نے وہ نوٹ چپکے سے اس کی جیب میں کھسکا دیا۔ پھر اس نے خاموشی سے وہی نوٹ میرے بیگ کی جیب میں دوبارہ رکھ دیا؛ اور اس طرح ایک ڈالر کا نوٹ اِدھر سے اْدھر ہوتا رہا۔ ہم یہ نوٹ ایک دوسرے کو لوٹانے کیلیے مضحکہ خیز حرکتیں کرتے۔ ایک بار میں نے وہ نوٹ اسے ڈاک کے ذریعے اس کے گھر بھیج دیا۔ جواباً اس نے چیونگم کی پیکنگ میں چھپا کر وہ نوٹ مجھے واپس کردیا۔پھر میں نے فیصلہ کیا کہ ایک ڈالر کے اسی نوٹ پر اسے اپنے ساتھ گھومنے کیلیے چلنے کا کہوں۔ میں نے نوٹ پر لکھا: ’کیا تم میرے ساتھ گھومنے چلو گی؟‘ اس نے جواب میں ’ہاں‘ لکھا (بصورتِ دیگر یہ کہانی بہت رنجیدہ ہوجاتی)۔’’اس کے چار سال بعد بھی میں نے ایک ڈالر کا وہی نوٹ اپنے پاس سنبھال کر رکھا ہوا تھا۔ جس دن ہمارے آغازِ محبت کی سالگرہ تھی، میں نے اس نوٹ کے نچلے حصے میں ’’کیا تم مجھ سے شادی کرو گی؟ لکھا اور اسے دے دیا۔ آج ہماری شادی کو 15 سال ہوچکے ہیں اور ہمارے تین پیارے پیارے بچے ہیں۔ ایک ڈالر کا یہ نوٹ آج بھی ہمارے پاس محفوظ ہے۔بورڈ پانڈا نامی ویب
سائٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اپنی داستانِ عشق بیان کرتے ہوئے جیسن نے کہا کہ اگر سچا پیار ہو تو دو دلوں کو ملانے کے لیے ایک ڈالر کا نوٹ بھی کافی رہتا ہے۔یہ کہانی پڑھنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی جذباتی ہوگئے۔ کچھ کا کہنا تھا کہ اس قصے کو سامنے رکھتے ہوئے
کوئی رومانوی فلم بنائی جاسکتی ہے۔ ایک صاحب جو محبت کی داستانوں سے چڑتے ہیں، انہیں بھی یہ قصہ بہت پسند آیا۔ایک صارف نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’’مجھے تو ٹیکسٹ میسج تک کا جواب نہیں ملتا، آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کو ڈالر کا پورا نوٹ بار بار واپس ملا!‘‘