جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ہر ہفتے ہم کتنا پلاسٹک کھا رہے ہیں؟ ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

datetime 27  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پلاسٹک کا استعمال نہ صرف ہماری روزمرہ زندگی میں بڑھ رہا ہے بلکہ اس کے ذرات ہماری خوراک میں بھی شامل ہو رہے ہیں۔ایک نئی تحقیق کے مطابق ہم سات دن میں ایک اے ٹی ایم کارڈ کے برابر پلاسٹک ہضم کر رہے ہیں جس کا وزن پانچ گرام بنتا ہے۔ہماری خوراک اور مشروبات میں پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات شامل ہوتے ہیں جن کا مجموعی وزن ایک ہفتے میں سو گرام کے

20ویں حصے تک پہنچ جاتا ہے۔آسٹریلوی یونیورسٹی کی تازہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہمارا معدہ سات دن میں اوسطاً پلاسٹک کے 2000ذرات ہضم کرتا ہے۔ یہ ذرات کچھ کمپنیوں کے ٹوتھ پیسٹ، کپڑوں میں استعمال ہونے والے پلاسٹک اور فضا سے ہماری خوارک میں شامل ہوتے ہیں۔سمندر اور دیگر آبی ذخائر میں پھینکا جانے والے پلاسٹک مچھلیوں اور آبی مخلوق کی خوراک بنتا ہے جسے بعد ازاں انسان استعمال کرتے ہیں۔علاوہ ازیں روزانہ کی بنیاد پر استعمال ہونے والے کولڈ ڈرنکس، الکوحل اور سمندری نمک میں بھی پلاسٹک کے باریک ذرات شامل ہوتے ہیں۔جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے پلاسٹک کے بغیر قدرتی ماحول کے عنوان سے ایک تحقیق شائع جس کا مقصد یہ پتہ چلانا تھا کہ پلاسٹک کس طرح ماحول سے انسانی خوراک کا حصہ بنتا ہے۔مذکورہ تنظیم نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ انسان اوسطا ہفتے میں پلاسٹک کے 1769 ذرات صرف پانی کے ذریعے اپنے نظام انہضام میں داخل کرتا ہے اور اس کی شرح ممالک کے لحاظ سے کم یا زیادہ ہوسکتی ہے۔رواں ماہ شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق امریکہ میں لوگ سالانہ 74 ہزار سے ایک لاکھ 21 ہزار کے درمیان پلاسٹک کے ذرات خوارک، ہوا اور پانی کے ساتھ اپنے اندر لے جاتے ہیں۔امریکہ میں جولوگ بوتل کا پانی استعمال کرتے ہیں وہ ایک سال میں تقریبا 90 ہزار ذرات اپنے معدے میں ڈالتے ہیں۔اس ضمن ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انسانی صحت پرپلاسٹک کے مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں جن کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پلاسٹک بنیادی طور پر نقصان دہ نہیں ہے لیکن انسانی صحت پر اس کے اثرات کا ٹھیک اندازہ لگانے کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ہمیں اپنی خوراک پلاسٹک سے پاک بنانے کے لیے ہنگامی

بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے کے لیے ہمیں پیداوار کم کرنی پڑے گی۔ دنیا میں سالانہ تین کروڑ30 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے اور 2050 تک یہ مقدار تین گنا بڑھ جائے گی۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…