منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

ہر ہفتے ہم کتنا پلاسٹک کھا رہے ہیں؟ ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

datetime 17  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پلاسٹک کا استعمال نہ صرف ہماری روزمرہ زندگی میں بڑھ رہا ہے بلکہ اس کے ذرات ہماری خوراک میں بھی شامل ہو رہے ہیں۔ایک نئی تحقیق کے مطابق ہم سات دن میں ایک اے ٹی ایم کارڈ کے برابر پلاسٹک ہضم کر رہے ہیں جس کا وزن پانچ گرام بنتا ہے۔ہماری خوراک اور مشروبات میں پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات شامل ہوتے ہیں جن کا مجموعی وزن ایک ہفتے میں سو گرام کے

20ویں حصے تک پہنچ جاتا ہے۔آسٹریلوی یونیورسٹی کی تازہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہمارا معدہ سات دن میں اوسطاً پلاسٹک کے 2000ذرات ہضم کرتا ہے۔ یہ ذرات کچھ کمپنیوں کے ٹوتھ پیسٹ، کپڑوں میں استعمال ہونے والے پلاسٹک اور فضا سے ہماری خوارک میں شامل ہوتے ہیں۔سمندر اور دیگر آبی ذخائر میں پھینکا جانے والے پلاسٹک مچھلیوں اور آبی مخلوق کی خوراک بنتا ہے جسے بعد ازاں انسان استعمال کرتے ہیں۔علاوہ ازیں روزانہ کی بنیاد پر استعمال ہونے والے کولڈ ڈرنکس، الکوحل اور سمندری نمک میں بھی پلاسٹک کے باریک ذرات شامل ہوتے ہیں۔جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے پلاسٹک کے بغیر قدرتی ماحول کے عنوان سے ایک تحقیق شائع جس کا مقصد یہ پتہ چلانا تھا کہ پلاسٹک کس طرح ماحول سے انسانی خوراک کا حصہ بنتا ہے۔مذکورہ تنظیم نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ انسان اوسطا ہفتے میں پلاسٹک کے 1769 ذرات صرف پانی کے ذریعے اپنے نظام انہضام میں داخل کرتا ہے اور اس کی شرح ممالک کے لحاظ سے کم یا زیادہ ہوسکتی ہے۔رواں ماہ شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق امریکہ میں لوگ سالانہ 74 ہزار سے ایک لاکھ 21 ہزار کے درمیان پلاسٹک کے ذرات خوارک، ہوا اور پانی کے ساتھ اپنے اندر لے جاتے ہیں۔امریکہ میں جولوگ بوتل کا پانی استعمال کرتے ہیں وہ ایک سال میں تقریبا 90 ہزار ذرات اپنے معدے میں ڈالتے ہیں۔اس ضمن ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انسانی صحت پرپلاسٹک کے مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں جن کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پلاسٹک بنیادی طور پر نقصان دہ نہیں ہے لیکن انسانی صحت پر اس کے اثرات کا ٹھیک اندازہ لگانے کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ہمیں اپنی خوراک پلاسٹک سے پاک بنانے کے لیے ہنگامی

بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے کے لیے ہمیں پیداوار کم کرنی پڑے گی۔ دنیا میں سالانہ تین کروڑ30 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے اور 2050 تک یہ مقدار تین گنا بڑھ جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…