بنکاک(این این آئی)تھالی لینڈ کی اعلیٰ عدالت نے وزرات عظمیٰ کے لیے شہزادی کو نامزد کرنے والی اپوزیشن جماعت اور اس کے 14 رہنماؤں پر 10 برس کی پابندی عائد کردی۔24 مارچ کو منعقد ہونے والے انتخابات میں تھائی لینڈ کے بادشاہ کی بہن 67 سالہ شہزادی اوبولرتنا ماہیدول کو وزیراعظم کے منصب کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت کے جج
ٹیکیٹ میناکانسٹ نے فیصلہ سنایا کہ اپوزیشن جماعت اور اس کے14 رہنماؤں پر 10 برس کے لیے پابندی عائد کی جاتی ہے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ 9 ججز پر مشتمل کمیٹی میں سے 3 نے فیصلے کے خلاف رائے دی۔اس سے قبل تھائی لینڈ کی الیکشن کمیشن نے بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن کی مخالفت کے بعد ان کی بڑی بہن شہزادی اوبولرتنا ماہیدول کو آئندہ عام انتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔ساتھ ہی وہ شاہی خاندان کی پہلا فرد تھیں جنہوں نے ملکی سیاست میں انٹری کا اعلان چند دن قبل کیا تھا۔شہزادی اوبولرتنا ماہیدول بادشاہ وجیرالونگ کورن کی بڑی بہن ہیں اور انہوں نے ملک کی اپوزیشن جماعت تھائی راکسا پارٹی کی جانب سے آئندہ ماہ مارچ میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔تھائی راکسا پارٹی کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد ملکی سیاست پر ہلچل مچ گئی اور امید کی جاری ہے کہ انتخابات میں 2014 سے اقتدار پر قبضہ کرنے والے سابق فوجی سربراہ پریوتھ چینوچا کامیاب رہیں گے۔شہزادی اوبولرتنا 1951 میں پیدا ہوئیں اور بیرون ممالک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔انہیں شاہی خاندان کی سب سے رنگین مزاج شخصیت بھی مانا جاتا ہے۔شہزادی اوبولرتنا کو شاہی روایات کے خلاف اور عوامی امنگوں کے مطابق کام اور خدمات سر انجام دینے کا سہرا بھی جاتا ہے۔سیاست میں آنے سے قبل انہوں نے اداکاری میں بھی قسمت آزمائی اور متعدد فلموں اور ٹی وی ڈراموں میں شاندار کردار ادا کیے۔رنگین مزاج طبیعت کے باعث ہی انہوں نے 1972 میں شاہی اعزازات کو ٹھکرا کر امریکی شخص سے شادی کی اور مستقل طور پر امریکا منتقل ہوگئیں۔تاہم 1998 میں شہزادی کی طلاق ہوگئی اور وہ امریکا چھوڑ کر واپس تھائی لینڈ منتقل ہوگئیں۔شہزادی اوبولرتنا نے عدالتی احکامات کے بعد شاہی اعزاز حاصل کیا اور بطور شاہی فرد خدمات سر انجام دینے لگیں اور انہیں شاہی لقب بھی دیا گیا۔