ڈھاکا (مانیٹرنگ ڈیسک) ’ٹری مین‘ کے نام سے مشہور بنگلادیشی شہری دراصل ایک شدید قسم کی جلدی بیماری میں مبتلا ہے‘ اس بیماری میں ہاتھوں اور پیروں میں درخت نما جڑیں نکل آتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش کے جنوبی حصّے میں رہنے والا ابو البجندار جو 2016 سے خبروں میں ’ٹری مین‘ سے مشہور ہیں، درحقیقت ایپی ڈرمو ڈسپلیژیا نامی جلدی مرض میں مبتلا ہے۔
جس میں ہاتھ اور پیروں میں درخت کی شاخیں نما جڑیں نکل آتی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بنگلادیشی شہری سنہ 2016 کے بعد دوبارہ اسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہے، جہاں انہیں دوبارہ سرجری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 28 سالہ ابو البجندار گزشتہ 2 دہائیوں سے اس عجیب و غریب میں مبتلا ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہری کی سنہ 2016 میں 25 سرجریاں کی گئی تھیں اور مزید علاج باقی تھا لیکن بجندار مئی میں علاج ادھورا چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے ہمیں اس کا مزید علاج کرنا تھا ڈاکٹر نے متاثرہ شہری نے بارہا اسپتال میں رہ کر علاج مکمل کروانے کی گزارش کی لیکن وہ نہیں رکے اور گھر چلے گئے‘۔ ڈھاکا میڈیکل کالج کی ترجمان ڈاکٹر سامنتا لال کا کہنا ہے کہ بجندار اتوار کے روز اپنی والدہ کے ہمراہ اسپتال واپس آئے تھے، انہیں کم از کم چھ ماہ قبل آجانا چاہیے تھا لیکن انہیں بہت دیر ہوچکی ہے‘۔ ڈاکٹر کے مطابق بجندار کی حالت پہلے سے بدترین ہوچکی ہے اور ان کے ہاتھوں پر بندھنے والی گانٹھیں ایک انچ تک لمبی ہوچکی ہیں، اور اب ان کے پیروں سمیت جسم کے مختلف حصّوں پر درخت نما جڑیں نکل آئیں ہیں۔ ڈھاکا میڈیکل اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بجندار کی مزید چھ سرجریاں کی جائیں گی۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ایپی ڈرمو ڈسپلیژیا نامی بیماری کے باعث بنگلادیشی شہری کی قوت مدافعت کو بھی متاثر کیا ہے، جس کے باعث ابو البجندار جلدی کینسر جیسی کئی بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیماری بہت نایاب ہے اور دنیا بھر میں چند ہی لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔ متاثرہ بنگلادیشی شہری کا کہنا ہے کہ ’میں عام آدمی کی طرح زندگی گزارنا چاہتا ہوں، میں اپنی بیٹی کو گلے لگانا چاہتا ہوں‘۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دو برس قبل آپریشن کے باعث بنگلادیشی شہری کے ہاتھ ایک عام آدمی کی طرح ہوگئے تھے۔