ملائیشیا (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں انسانی حقوق کی طرح جانوروں کے حقوق کے قوانین بھی نافذ ہیں، تاہم کئی ممالک ایسے ہیں جہاں ان قوانین پر عمل در آمد نہیں ہوتا۔ تاہم کچھ ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں جانوروں کے ساتھ ناانصافی یا تشدد کی خبر سامنے آنے کے بعد ملوث ملزمان کو
سخت سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔ اسلامی ملک ملائیشیا میں بھی جانوروں کے تحفظ کا خیال نہ کرنے اور ایک بلی کو مارنے والے شخص کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔ جی ہاں، ملائیشیا کی مقامی عدالت نے حاملہ بلی کو کپڑوں کی دھلائی کرنے والی مشین میں ڈال کر مارنے والے ایک شخص کو 2 سال قید کی سزا سنادی۔ نشریاتی ادارے ’چینل نیوز ایشیا‘ نے اپنی خبر میں ملائیشیا کی مقامی میڈیا کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حاملہ بلی کو مارنے والے 2 میں سے ایک مجرم کو 2 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان نے حاملہ بلی کو گزشتہ برس کپڑے دھونے والی مشین میں ڈال کر قتل کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلی کو مشین میں ڈال کر مارنے کی ویڈیو 2018 میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، جس میں ملزمان کو بلی کو مشین میں ڈالتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں ملزمان کو بلی کو مشین میں ڈالنے کے بعد مشین کو اسٹارٹ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب کہ لانڈری فیکٹری میں جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کی خاتون کارکن آئیں اور انہوں نے وہاں کسی جانور کی باقیات موجود پائیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ خاتون سماجی کارکن نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی تھی، جس نے تحقیق کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس کیس میں مجموعی طور پر تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 2 افراد کو اس کیس سے بری کردیا گیا۔ ابتدائی طور پر سزا پانے والے مجرم کو بھی مجرم قرار نہیں دیا گیا تھا، تاہم رواں ماہ 17 جنوری کو انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں سزا سنادی گئی۔ سزا پانے والے 42 سالہ موہن راج نے ملائیشین عوام اور انتطامیہ سے معافی مانگتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ ایسا جرم نہیں کریں گے، اس بار انہیں معاف کردیا جائے۔