بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹریفک حادثے کے بعد کومہ میں جانے والے چینی شہری کو 12 برس بعد ہوش آگیا، نوجوان کے اہل خانہ کا ماننا ہے کہ یہ سب والدہ کے پیار کی وجہ سے ممکن ہوا کیونکہ ڈاکٹرز اسے جواب دے چکے تھے۔ تفصیلات کے مطابق چینی شہری وانگ شباؤ سن 2006 میں ٹریفک
حادثے کے بعد زخمی ہوکر کومے میں چلا گیا تھا، ایکسڈینٹ کے وقت اُس کی عمر 36 برس تھی۔ چینی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وانگ شباؤ کی ماں کومے میں جانے کے بعد 12 سال تک بیٹے کی خدمت کی اور ہمہ وقت اُس کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے کے بعد ڈاکٹرز نے چند روز تک تو وانگ کو اسپتال میں رکھا مگر پھر اہل خانہ کو جواب دیا کہ وہ مریض کو گھر لے جائیں کیونکہ اب زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں مگر بوڑھی ماں ینگ مینگ نے ضد کر کے بیٹے کو دوسرے اسپتال میں داخل کروایا۔ معمر والدہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک بیٹے کی خیرگیری کرتی رہی، وانگ کا علاج چونکہ مہنگا تھا تو اس کے لیے ماں نے خود فاقے کیے مگر اس امید پر اپنے بیٹے کو ہر اچھے ڈاکٹر کو دکھایا کہ ایک روز وہ دوبارہ صحت مند ہوجائے گا۔ ماں ینگ مینگ 12 برس تک اپنے بیٹے کے ہوش میں آنے کی منتظر رہی اور اس دوران وہ اُس کی ہر چیز کا بے حد خیال بھی رکھتی، وانگ کی والدہ کے دن کا آغاز صبح پانچ بجے ہوتا اور پھر وہ نصف شب تک اپنے بیٹے کی تمام ضروریات کا خیال رکھتی تھیں۔ دو روز قبل وانگ شباؤ کو جب ہوش آیا تو اُس نے اپنے قریب ماں کو بیٹھے ہوئے پایا جس کی آنکھوں سے اشک جاری تھے، بیٹے کو دیکھ کر ینگ کی خوشی کی کوئی انتہاء نہیں رہی اور اُس نے اپنے جگر گوشے کو والہانہ انداز سے چومنا شروع کردیا۔ وائی کا کہنا تھا کہ ’مجھے اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوشی اُس وقت ملی جب بیٹے کو مسکراتے ہوئے دیکھا، اب اُس وانگ کی طبیعت بہت بہتر ہے اور وہ مکمل طور پر ہر چیز کو محسوس بھی کررہا ہے‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے کومے سے واپس آنے کو نئی زندگی قرار دیا، ابتدائی ٹیسٹ کی رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ میرا بیٹا آئندہ چند روز میں اپنے پیروں پر چلنے لگے گا‘۔