اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عموماََ کہا جاتا ہےکہ قتل نہیں چھپتا، کبھی نہ کبھی یہ قاتل کو بے نقاب کرتے ہوئے ظاہر ہوتا ہے، شاید یہ بات دنیا کے پہلےقتل ہابیل قابیل کے واقعہ سے متاثر ہو کر کہی گئی ہو تاہم اب ایک ایسا واقعہ سامنے آگیا ہے کہ سب اس بات کو حقیقت ماننے پر مجبور ہو جائیں گے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونیوالی اس قتل کے بے نقاب ہونے اور مقتول
کی 40سال بعد لاش برآمدگی کی کہانی اس قدر عجیب و غریب ہے پڑھنے والے دنگ رہ جائیں گے۔ اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ لاش احمت ہرگون نامی شخص کی ہے جو تقریباً نصف صدی قبل یونانی قبرصیوں اور ترک قبرصیوں کے درمیان ہونے والی جنگ میں دشمن کے ہاتھوں قتل ہوا۔ احمت کو دشمن کے فوجیوں نے دو ساتھیوں سمیت بم سےاڑا ڈالا تھا اور ان کی لاشیں زمین میں دفنا دی گئیں تھیں۔ بہت تلاش کرنے کے باوجود بھی احمت اور اس کے ساتھیوں کا کچھ پتہ نہ چلا سکا تھاکہ ان کو کس جگہ قتل کیا گیا اور ان کی لاشیں کہاں گئیں۔کچھ عرصہ قبل پودوں اور درختوں پر تحقیق کی غرض سے ایک ماہر نباتات نے احمت کے آبائی علاقے کا دورہ کیا جہاں وہ مختلف درختوں پر تحقیق کرتا رہا۔ اس پہاڑی علاقے میں ایک جگہ انجیر کا درخت دیکھ کر اسے بہت حیرانی ہوئی۔ اُس علاقے میں کہیں بھی کسی اور جگہ انجیر کا درخت نہیں تھا، اس درخت کی موجودگی نے اس ماہر نباتات کو حیرت میں مبتلا کر دیا اور اس نے اس پر تحقیق کا فیصلہ کیا۔ اُس نے اپنا کام شروع کردیا۔ جب کھدائی شروع ہوئی تو یہ دیکھ کر معاملہ حیرت سے بھی آگے نکل گیا کہ اس درخت کی جڑوں میں ایک انسانی پنجر موجود تھا۔اس معاملے کو سمجھنے کے لئے مزید ماہرین کو بلایا گیا اور تب معلوم ہوا کہ یہ درخت دراصل اسی پنجر میں سے اُگا تھا۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس شخص نے انجیر کا پھل کھایا تھا اور اُس کے پیٹ میں موجود بیج سے یہ درخت اُگا تھا۔ جب پنجر کا ڈی این اے کروایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ چالیس سال قبل لاپتہ ہونے والا احمت ہرگون ہے۔ مزید کھدائی سے اُس کے ساتھ قتل ہونیوالے دو ساتھیوں کے ڈھانچے اور باقیات بھی مل گئے ۔