اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

کیا آپ جانتے ہیں آفس کی ایک شفٹ کی ٹائمنگ 8گھنٹے کیوں ہوتی ہے ؟ پہلی بار ایسی تفصیلات منظر عام پر آگئیں جو یقیناً آپ کو اس سےپہلے معلوم نہ تھیں

datetime 24  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کیا آپ جانتے ہیں دفاتر میں آفس ٹائمنگ 8گھنٹے کیوں رکھی جاتی ہے ؟ ایسی تفصیلات سامنے آگئیں جو یقیناً آپ کو پہلے معلوم نہ تھیں ۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کے ہر دفتر میں ایک شفٹ کا ٹائم آٹھ گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ اصول تمام دفاتر میں لاگو کیا جاتا ہے کہ آفس ٹائم 8گھنٹے ہو گا ، جبکہ دنیا کے تمام انسان اسی اصول پر کام کرتے چلے آرہے ہیں ۔ اس مقصد کے لئے ”آٹھ گھنٹے کا دن“ کے

نام سے ایک تحریک چلائی گئی جسے ’40 گھنٹے کا ہفتہ‘یا’مختصر مدت تحریک‘ بھی کہا جاتا ہے۔یہ سماجی تحریک تھی جس کے تحت کام کے اوقات کو کسی ضابطہ اصول کے میں لانا تھا جس کا مقصد ملازمین کی حق تلفی اور استحصال کو روکنا تھا ۔ وکی پیڈیا کے مطا بق اس تحریک کو جیمز ڈیب نے شروع کیا جس کے جڑیں برطانیہ کے صنعتی انقلاب میں تھیں، جس نے صنعتی پیدوار نے ملازمین کی زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیا تھا ۔ اس دور کے برطانیہ میں بچوں سے مشقت لینا معمول کی بات تھی۔ مزدوروں کے کام کے اوقات روزانہ 10 سے 16 گھنٹوں پر مشتمل ہوتے تھے اور انہیں ہفتے میں بمشکل ایک چھٹی مل پاتی تھی۔1810ءمیں رابرٹ اوون نے 10 گھنٹے یومیہ کی تاریخ شروع کی تھی جو سات سال کی تحریک کے بعد یہ مطالبہ 8 گھنٹے یومیہ تک پہنچ چکا تھا جس کا نعرہ تھا ”آٹھ گھنٹے کام، آٹھ گھنٹے تفریح اور آٹھ گھنٹے آرام۔“ پر مشتمل تھا ۔ اس تاریک کے تحت سب سے پہلے انگلینڈ میں خواتین اور بچوں کو 10 گھنٹے یومیہ کا حق 1847ءدیا گیا تھاجبکہ اس کے بعد فرانس کے مزدوروں کی زندگی میں تبدیلی اس وقت آئی جب ان کے کام کا دورانیہ 12 گھنٹے یومیہ مقرر کیا گیا۔متعدد ممالک میں مزدوروں کے اوقات کار طے کرنے کے لئے تحریک چلائی گئی جس کے بعد تاریخی اہمیت کا یہ قانون 17 نومبر 1915ءکے روز نافذ العمل ہوا، جس کے اثرات پوری دنیا تک پھیل گئے اور 8 گھنٹے کی شفٹ ہر جگہ لاگو کر دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…