کوپن ہیگن(سی ایم لنکس)ڈنمارک کے محققین نے ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اس راز پر سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ سر پر چوٹ لگنے سے انسان کی یادداشت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ڈنمارک کے محققین کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق سر پر چوٹ لگنے سے ڈیمینشیا جیسی بیماری لگنے کے خطرات میں چوبیس فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس تحقیق میں تیس لاکھ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ دماغ کو متاثر کرنے
والے مختلف امراض کی وجہ سے مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے لیے مجموعی طور پر ڈیمینشیا کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ڈیمینشیا میں مبتلا زیادہ تر افراد کی یادداشت انتہائی کمزور، قوت فیصلہ اور قوت استدلال ختم ہوجاتی ہے۔مشہور طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ڈنمارک میں مریضوں کے نیشنل ڈیٹا سینٹر سے گزشتہ چھتیس برس کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ محققین کے مطابق جن افراد کو ماضی میں دماغی چوٹیں لگی تھیں، ان میں ڈیمینشیا یا عتاہٹ کی بیماری کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسین کے پروفیسر اور اس تحقیق میں اہم کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر جیس فین کا کہنا تھا، ’’شدید دماغی چوٹ (ٹی بی آئی) کے حامل افراد میں عتاہٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ بیماری چوٹ لگنے سے کئی عشروں بعد بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’معمولی چوٹ‘ لگنے سے بھی ایسا ہو سکتا ہے، مثال کے طور پر سر پر چھوٹا سا زخم آنے سے بھی۔تاہم ڈاکٹر فین کا مزید وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ضروری نہیں ہے کہ جس کو بھی چوٹ لگی ہو، اسے بعد کی زندگی میں لازمی طور پر ڈیمینشیا یا عتاہٹ کی بیماری ہوگی۔ لیکن جن افراد کو کبھی دماغ پر چوٹ لگی ہے، چاہے گرنے سے، گاڑی کے کسی حادثے میں، کھیلتے ہوئے یا پھر کسی لڑائی کے دوران، انہیں اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘پانچ مشوروں پر عمل کر کے یادداشت کھونے سے بچیں۔۔محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو ڈیمینشیا جیسی بیماری سے بچنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی، زیادہ کھانے اور شراب نوشی جیسی عادات سے بچنا چاہیے۔اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 50 ملین افراد ڈیمینشیا اور الزائمر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں جب کہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 10 ملین کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق سالانہ بنیادوں پر تقریبا 50 ملین افراد کو شدید دماغی چوٹیں لگتی ہیں۔