لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) پچاس برس قبل پکنک کے موقع پر بنائی جانے والی ایک عام سی تصویر نے ایسے پراسرار معمے کو جنم دیا، جو اب تک حل نہیں ہوسکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پرفضا مقامات پر تصاویر بنانے کا چلن دنیا بھر میں عام ہے، ایسی ہی ایک تصویر جم ٹیمپلیٹن نے 1964 میں مغربی برطانیہ کے علاقے کامبریا کی ایک پہاڑی پر بنائی۔ اس سہ پہر جم نے اپنی بیٹی کی چند تصاویر بنائیں۔
اس وقت تو کوئی عجیب واقعہ رونما نہیں ہوا، مگر جب ان تصاویر کو دھلوایا گیا، تو جم کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ اس تصویر میں اس کی ننھی معصوم بیٹی کے عین پیچھے ایک پراسرار ہیولا دکھائی دے رہا تھا، جو کسی بھوت کے مانند نظر آتا تھا۔ جم ٹیمپلیٹن کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، وہ دوڑا دوڑا پولیس اسٹیشن گیا، مگر پولیس کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ جم نے بعد میں کوڈک کمپنی سے رابطہ کیا، جنھوں نے فارنسک ٹیسٹ کے بعد اعلان کر دیا کہ تصویر میں کوئی خرابی نہیں، اگر کوئی شے دکھائی دے رہی ہے، تو ضرور وہاں کوئی موجود تھا۔ جلد ہی یہ پراسرار تصویر اخبارات کی زینت بن گئی، کچھ تجزیہ کاروں کا موقف تھا کہ ہیولا بہ ظاہر خلائی لباس پہنے ہوئے ہے، البتہ وہاں اس پہاڑی پر کسی خلا باز کی موجودگی ناممکن تھی۔ یہ پراسرار تصویر سامنے آنے کے بعد ایک عرصے تک جم ٹیمپلیٹن کا خاندان خوف کا شکار رہا اور دوبارہ اس پہاڑی علاقے کا رخ نہیں کیا۔ پچاس سال بعد بھی یہ معما حل نہ ہوسکا اور آج بھی اس تصاویر کا شمار دنیا کی پراسرار تین تصاویر میں ہوتا ہے، جسے Solway Firth Spaceman کہہ کر یاد کیا جاتا ہے۔