ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر حقہ نوش لڑکیوں کے خلاف سماجی مہم شروع کر دی۔ نوجوانوں نے “حقہ پینے والیاں تنہا زندگی گزاریں” کے عنوان سے ہیش ٹیگ جاری کیا ہے۔ جمعرات کو سوشل میڈیا پر موجود اس کا نمبر دوسرا ہو گیا ہے۔ اکثر صارفین نے حقہ نوش لڑکیوں پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حقہ نوشی لڑکیوں کی زنانہ حیثیت کے منافی ہے۔ نوجوان ایسی لڑکیوں سے شادی نہیں کر سکتے جو حقے کی عادی ہوں۔ حقہ نوشی لڑکیوں کی نزاکت سے میل نہیں کھاتی۔
ایک خاتون ملاک محمد العسیری نے تحریر کیا کہ “لڑکی کو لڑکی ہی رہنا چاہئے، اس کے ہاتھ میں گلاب کا پھول یا خوشبو ہی اچھی لگتی ہے، کوئی بھی لڑکی حقہ نوشی کر کے اپنی نسوانیت کو مجروح نہ کرے”۔ ایک اور خاتون نے تحریر کیا کہ “اگر تمہارا شوہر سو رہا ہو اور تم اس کا موبائل دیکھ رہی ہو، ایسے میں یہ پیغام آجائے “میرے پیارے تمہاری بھینس کب سوئے گی، میں تم سے ملنا چاہتی ہوں”ایسا پیغام دیکھ کر تمہارا ردعمل کیا ہو گا۔ یہی اصول حقہ نوشی پر لاگو ہوتا ہے۔ ایک صاحب نے حقہ نوشی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے بات یہ ہے کہ تمباکو نوشی حرام ہے مجھے مردوں کی حقہ نوشی ہی سخت ناپسند ہے تو حقہ نوش لڑکی کیونکر پسند آ سکتی ہے۔ ڈاکٹر نجود العتیبی نے حقہ نوشی کے نقصانات گنواتے ہوئے توجہ دلائی کہ جو لڑکیاں “حقہ پیتی ہیں، ان کی جلد خراب ہو جاتی ہے ، ہونٹ سیاہ ہو جاتے ہیں، دانت گل جاتے ہیں، بدبو سے کراہیت آتی ہے۔ کوئی بھی نوجوان خوبصورت شکل کے باوجود حقہ نوش لڑکی کے قریب نہیں پھٹکتا۔ حقہ نوشی مت کرو۔برد بار صارفین نے حقہ نوش لڑکیوں کو اس لت میں نہ پڑنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قطع نظر کہ حقہ پینے والا کون ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ اس سے انسانی صحت پر کیا کچھ منفی اثرات پڑتے ہیں۔