صنعاء(این این آئی)ایک تین سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اسے قتل کر دینے والے ایک شخص کو یمنی دارالحکومت صنعا میں سینکڑوں افراد کے سامنے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔عرب ٹی وی کے مطابق صنعا میں کسی مجرم کو سن 2009ء کے بعد پہلی مرتبہ اس طرح سرعام قتل کیا گیا ہے۔ سرعام سزائے موت کے عینی شاہد خالد عبداللہ کے مطابق اس شخص کو
سزائے موت دینے کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، کیوں کہ خدشات تھے کہ مقتول بچی کا بنی مطار قبیلہ انتقامی کارروائی کر سکتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ پولیس وین کے ذریعے محمد المغرابی نامی اس 41 سالہ شخص کو صنعا کے تحریر چوک پر لایا گیا، جب کہ اس کے ساتھ پولیس کی پانچ دیگر گاڑیاں بھی تھیں۔ اس موقع پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ مجرم کے چوک پر پہنچنے پر وہاں موجود لوگوں نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بلند کیے۔یمن میں حوثی باغی اور صدر منصور ہادی کے فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے،’اس مجرم نے سزائے موت دینے والے ایک پولیس افسر سے بات کرنے کی کوشش کی، جب کہ پولیس افسر اس موقع پر نہایت سکون کے ساتھ سگریٹ پی رہا تھا۔ اس کے بعد اس نے کلاشنکوف کا منہ مجرم کی جانب کر دیا۔عبداللہ نے مزید کہا کہ اس شخص کو ہلاک کر دیے جانے کے بعد وہاں موجود لوگوں نے کوشش کی کہ مجرم کی لاش تک پہنچیں، تاہم پولیس اس کی لاش وین میں ڈال کر ساتھ لے گئی۔مقتول بچی کے والد یحییٰ المطاری نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس مجرم کی سزائے موت ان کے لیے باعث سکون تھی۔ یہ میری زندگی کا پہلا دن ہے، جن میں بہتر محسوس کر رہا ہوں۔خانہ جنگی کے شکار ملک یمن میں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے، جب کہ ملک کے متعدد دیگر حصوں میں حوثی باغی اور صدر منصور ہادی کی فورسز آپس میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔