اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں ہر سال ہزاروں نوجوان ڈگریاں حاصل کر کے نئے خواب آنکھوں میں لے کر ملازمتوں اور روزگارکیلئے نکلتے ہیں لیکن درپیش مشکلات کی وجہ سے ملک میں ملازمتوں کی کمی کے باعث شدید کوفت اور مایو سی کا ششار ہو جاتے ہیں اور ملک میں بہتر مستقبل نہ مل پانے کی وجہ سے بیرون ملک خوشحال
زندگی کے حصول کے لئے چلے جاتے ہیں۔ملکی مسائل کی ذمہ داری حکومتوں پر عائد کرنے کے ساتھ سرکاری ملازمتوں میں میرٹ کے قتل، رشوت اور سرکاری نوکریوں کے حصول میں اثر و رسوخ سے متعلق مباحث عام ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ ہمارے ملک میں سرکاری و نجی جامعات سے مختلف مضامین میں ڈگری حاصل کرنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد مختلف حوالوں سے فرسودہ نظام اور غیرمنصفانہ تقسیم کے نتیجے میں بے روزگاری کا عذاب جھیل رہی ہے۔ ان حالات میں یہ نوجوان کیا کریں؟ حکومت اور اداروں کو برا بھلا کہنے اور سسٹم پر تنقید کرنے سے کام نہیں بن سکتا۔ یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ ہر مسئلے اور خرابی کی ذمہ دار حکومت ہے اور اسی طرح ڈگری یافتہ نوجوانوں کے بے روزگار پھرنے میں کچھ غلطیاں ان کی بھی ہوسکتی ہیں۔ اس حوالے سے نوجوانوں کو چند باتیں ضرور سمجھنا ہوں گی اور ڈگری حاصل کر کے نوکری کرنے کے رجحان کو بھی بدلنا ہو گا۔
ملازمت کرنا ضروری نہیں،ڈگری یافتہ نوجوان کاروبار بھی تو کرسکتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں بھی ’’انٹر پرینیور شپ‘‘ پروگرام کو اہمیت دی جارہی ہے۔ ایسے کورسز کی بدولت نوجوانوں میں نئی امید اور حوصلہ پیدا ہورہا ہے۔