ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) عام طورپرکہاوت مشہورہے کہ فلاں شخص اتناامیرہے کہ وہ منہ میں سونے کاچمچ لے کرپیداہواتھالیکن اب سعودی عرب میں حقیقت اس کے برعکس ہے اوربچے کے منہ میں سونے کے چمچ کی بجائے سونے کے فیڈرڈالاکردودھ پلایاجارہاہے ۔ سعودی عرب میںامرا ب بچوں کودودھ سونے کی بنی دودھ کی بوتلیں اورچوسنیوں سے دودھ پلارہے ہیں ۔ایک عام سے جائزہ کے مطابق سونے سے بنے فیڈرز کی قیمت صرف ایک لاکھ انتالیس ہزار روپے تک ہے جبکہ دودھ کی ان بوتلوں پر 21 قیراط تک سونا استعمال کیا جاتا ہے۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بچوں کی سونے کے فیڈرز میں دلچسپی رکھنے والوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ مارکیٹ میں سونے کی چوسنیاں بھی دستیاب ہیں جن کی قیمت 93 ڈالرز سے 173 ڈالرز کے درمیان ہے۔ یہ چوسنیاں عام طور پر نومولود بچوں کو ان کی پیدائش پر تحفے میں دی جاتی ہیں جبکہ ان سونے کی جن بوتلوں کی تشہیر کی جا رہی ہےوہ سعودی عرب کے شہر دمام میں ایک جیولری شاپ میں بنائی گئی تھی۔ سعودی عرب کے سونے کے تاجروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ سونے والی بوتلوں کی فروخت کا رجحان نیا نہیں مگر یہ عام بھی نہیں ہے صرف امیر لوگ ہی ان کے خریدار ہیں۔
جبکہ سعودی عرب میں ہی سوشل میڈیاپرسونے سے بنی دودھ کی بوتلوں اورفیڈرزکی فروخت اوراستعمال پرشدید تنقید کی جارہی ہے کہ یہ افراد ایساکرکے زیادہ لوگوں کی دل شکنی کررہے ہیں جوکہ یہ سونے کی بنی بوتلیں اورفیڈرزخریدنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں اوریہ سب کچھ فضول خرچی ہے اورحکومت اس کی روک تھام کے لئے اقدامات کرے ۔