کیلیفورنیا(نیوزڈیسک) یہ اندوہناک واقعہ 17 مارچ 2011ءکو پیش آیا تھا جس کے بعد سے اس پر مقدمہ چل رہا تھا۔ کے ینگ نے عدالت کے روبرو یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ مرگی کے مرض میں مبتلا ہے۔ جب اس نے بچی کو مائیکرو ویو اوون میں ڈالا تو اس وقت اس پر دورہ طاری تھا تاہم جیوری نے اس کے اس موقف کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے اپنی ہی اولاد کو قتل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کے ینگ نے اس سے قبل پولیس کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ کمپیوٹر پر کام کرنے میں مصروف تھی جب اچانک اسے مرگی کا دورہ پڑ گیا۔ جب اسے ہوش آیا تو اس نے اپنی بچی کو زخمی حالت میں پایا۔ پولیس نے مجرمہ کے متضاد بیانات پر جب اس سے جرح کی تو اس نے تسلیم کیا کہ اس نے تفتیشی افسران سے جھوٹ بولا تھا۔ پولیس کے مطابق جب انہوں نے دو ماہ کی بچی کی لاش کو قبضہ میں لیا تو اس وقت اس کا 60 فیصد جسم جھلس چکا تھا جبکہ مائیکرو ویو اوون کی تابکاری کی وجہ سے اس کے جسمانی اعضاءکو بھی ب±ری طرح نقصان پہنچا تھا۔ پولیس کے مطابق مجرمہ نے اپنی ہی بچی کو تقریبا 5 منٹ تک مائیکرو ویو اوون میں رکھا تھا۔ مجرمہ کے ینگ کی وکیل لنڈا پاریسی کا کہنا ہے کہ اس کی موکل عرصہ دراز سے مرگی کے عارضہ میں مبتلا ہے۔ اس نے جان بوجھ کر اپنی بیٹٰی کا قتل نہیں کیا تھا۔ لنڈا پاریسی کا کہنا تھا کہ میری موکل کے دیگر تین بچے بھی ہیں لیکن وہ کبھی ان پر تشدد کی مرتکب نہیں ہوئی اور نہ ہی کبھی ایسا کوئی واقعہ رپورٹ ہوا۔ تاہم عدالت نے مجرمہ کو قتل کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے 26 سال عمر قید کی سزا سنائی ہے اور اس کے بچوں کو خاندان کے سپرد کرکے ان کی دیکھ بھال کا حکم دیا ہے۔
مائیکرو ویو اوون میں رکھ کر مارنے والی ”ماں“ کو عمر قید
21
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں