بگوٹا(نیوزڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سان خوزے جہاز کئی دہائیوں سے اساطیری حیثیت اختیار کیے ہوئے تھا، جس کا تذکرہ فکشن میں بھی ملتا ہے۔ معروف مصنف گیبریئل گارشیا مارکیز نے اپنے شہرہ آفاق ناول ’لو ان دا ٹائم آف کولیرا‘ میں اس کا ذکر کیا ہے۔ انیس سو اسی کی دہائی میں ایک کمپنی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جہاز کے سمندر برد ہونے کی جگہ کا تعین کر لیا ہے۔ برسوں تک یہ کمپنی کولمبیا کی حکومت کے ساتھ قانونی رسہ کشی میں شریک رہی۔ تاہم ایک امریکی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا کہ جہاز اس جگہ نہیں ہے جس کا دعویٰ اس کمپنی نے کیا تھا، لہٰذا یہ ملکیت کولمبیا کی حکومت کی ٹھہری۔یہ ہسپانوی جہاز تقریبا تین سو سال پہلے اس وقت سمندر میں غرق ہو گیا تھا جب برطانوی افواج نے اس پر حملہ کر دیا تھا۔ اس جہاز کے سراغ لگانے کا اعلان کولمبین صدر خوان مانوئل سانٹوس نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس جہاز کو ڈھونڈ کر انسانی تاریخ کے سب سے بڑے خزانے کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ صدر سانٹوس نے یہ بیان کارٹاگینا کے شمالی بندر گاہ میں ان ماہرین کے ہم راہ دیا جنہوں نے اس خزانے کو ڈھونڈنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اندازوں کے مطابق اس جہاز پر لدے خزانے کی مالیت دو بلین ڈالرز ہے۔