ہارورڈ(نیوز ڈیسک )ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ساڑھے 4 ہزار سال قبل معدوم ہوجانے والے میمتھ ( بالوں والے ہاتھی) کو دوبارہ زندہ کرنے کی ایک انوکھی کوشش کی ہے جس کے لیے میمتھ کے 14 جین لے کر اسے آج کے ایشیائی ہاتھی میں داخل کیے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ 6 ٹن وزنی قدیم جانور کی کلوننگ میں ایک قدم پیچھے ہیں۔جینیات کے پروفیسر جارج چرچ نے بحرِ آرکٹک ( آرکٹک اوشن) کے ایک جزیرے سے میمتھ کے ایک بہت محفوظ شدہ نمونے سے ڈی این اے نکالا جس کے لیے انہوں نے اس کے 14 جین حاصل کیے اور انہیں آج کے ایشیائی ہاتھی کے جینوم ( ڈی این اے کا مجموعہ) سے جوڑ کر ایک نارمل ڈی این اے میں تبدیل کیا پھر اسے ایک جدید تکنیک کے ذریعے ڈی این اے کو درست طریقے سے ایڈٹ کرکے اسے آج کے ہاتھی کے ساتھ ملایا گیا۔ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کےبعد وہ اس 6 ٹن وزنی قدیم جانور کی کلوننگ میں ایک قدم پیچھے ہیں جب کہ ماہرین کو اس برفیلے جزیرے پر ایسے میمتھ بھی ملے ہیں جن پر ہڈیوں کے علاوہ گوشت اور بافتیں (ٹشوز) بھی موجود ہوتے ہیں۔آج کے ہاتھی اور میمتھ میں بہت مماثلت ہے اور ہارورڈ کے ماہرین نے میمتھ کے وہ جین لیے ہیں جو اس کے بالوں، کان کے سائز ، چربی اور ہیموگلوبن تیار کرنے کی ہدایات رکھتے ہیں ان کا خیال ہے کہ ہاتھی کی مادہ سے میمتھ کو جنم دینے کی منزل بہت دور نہیں اسی طرح معدوم ہوجانے والے پیغام لے جانے والے کبوتر اور دیگر جانداروں کو بھی دوبارہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ میمتھ آج سے 50 لاکھ سال قبل زمین پر نمودار ہوئے اور تقریباً 3 سے 4 ہزار سال قبل ختم ہوگئے تھے۔