لکھنو(نیوز ڈیسک) یونیورسٹی میں پڑھنے والے عقيل احمد ایک ایسے طالب علم ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنے اور اپنے خاندان کا نام روشن کیا ہے۔ بلکہ سب کے سامنے ایک مثال بھی قائم کی ہے۔ آرٹس سبجیکٹ کے ٹاپر عقيل کے والد پیشے سے درزی ہیں۔ گھر کے مشکل حالات کے درمیان فیس بھرنے کے لئے عقيل نے مسجد میں امام بننے کا فیصلہ کیا۔ وہ مسجد میں امامت بھی کرتے رہے اور اپنی پڑھائی بھی جاری ۔ عقيل کے والد کی زندگی میں بھی کئی پریشانیاں رہیں۔ اپنی تین بیٹیوں اور تین بیٹوں کے خاندان میں عقيل کے والد پر ہمیشہ بڑی ذمہ داریاں رہیں اور یہی وجہ ہے کہ حالات ایسے بن گئے کہ عقيل کے پاس ایک وقت اپنی فیس بھرنے کے بھی پیسے نہیں تھے۔ نیوز18 نیٹ ورک کے مطابق عقيل کا کہنا ہے کہ ‘میں جانتا تھا کہ میرے والد میری پڑھائی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے، لیکن میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اسی لئے میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امام بن کر کچھ پیسوں کا انتظام کروں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں ہوئے پروگرام میں عقيل کو گولڈ میڈل دیا گیا، جہاں اس کے والدین کی آنکھیں فخر سے چمک اٹھیں۔ عقيل نے کہا کہ ‘ہمیشہ منزل اہم نہیں ہوتی ۔ اس کے راستوں کو بھی جینا چاہئے۔ میں خوش قسمت ہوں کہ فی الحال میرے پاس دونوں ہیں اب عقیل ان ہزاروں نوجوانوں کے لیے قابل تقلید بن گئے ہیں جو عقیل کی طرح مسائل سے دوچار ہیں لیکن آگے بڑھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ عقيل کو بی اے کے امتحان میں 80٪ فیصد ملے ہیں اورابھی ان کے خواب اب پورے نہیں ہوئے ہیں۔ وہ آگے پڑھنا چاہتے هے۔ عقيل کی دل چسپی ہے کہ وہ پوسٹ گریجویشن کے بعد پی ایچ ڈی بھی کریں۔