لندن: تعلیم کے معاملے میں اکثر والدین لڑکوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ان پر زیادہ توجہ دیتے ہیں کیونکہ لڑکوں کو تعلیم کے معاملے پر لاپروا جانا جاتا ہے لیکن اب اس بات کی تصدیق ایک تحقیق میں بھی ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لـڑکیاں لڑکوں کے مقابلے میں پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتی ہیں تاہم ریاضی اور سائنس جیسے مشکل مضامیں میں لڑکے لڑکیوں سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
عالمی تنظیم برائے معاشی تعاون اور ڈیولپمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں65 سے زیادہ ممالک کے طلبا و طالبات کی تعلیمی قابلیت کا مطالعہ کیا گیا اور اس سے یہ نتیجہ سامنے آیا کہ 15 سے 18 سال کے درمیانی عمر کے لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں تعلیم کے میدان میں نسبتاً کم کامیابی حاصل کر پاتے ہیں جب کہ لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں ہوم ورک کرنے میں ایک گھنٹہ کم صرف کرتے ہیں یعنی کم توجہ دیتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکول سے باہر لڑکے، لڑکیوں کے مقابلے میں زیاد تر وقت ویڈیوگیمز کھیلنے اور کم وقت پڑھائی پر لگاتے ہیں جب کہ لڑکوں کی اکثریت اسکول جانے کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں تاہم لڑکے ریاضی کے مضمون میں لڑکیوں سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں اور ان سے کہیں آگے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ عام طور پر لڑکیاں ریاضی کے سوالات حل کرنے میں لڑکوں کے مقابلے میں خود پر اعتماد کی کمی کا شکار ہوتی ہیں بلکہ جو لڑکیاں اسکول میں بہترین تعلیمی کیرئیر رکھتی ہیں وہ بھی ریاضی اور سائنس کے مضامین کو پڑھتے وقت زیادہ پریشانی کا شکار رہتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ صرف 5 فیصد لڑکیاں کمپیوٹر اور انجیئرنگ کا شعبہ اختیار کرتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ صدی کے دوران ترقی یافتہ معاشروں میں جنسی فرق کو کم کرنے میں بہت تیزی سے کام کیا گیا ہے جس کی وجہ سے خواتین اور مرد دونوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے برابر مواقع میسر ہیں اور اسی لیے ان معاشروں میں اب لڑکیوں کا رجحان بھی سائنس کے میدان کی طرف کچھ بڑھا ہے۔