بھارتی دارالحکومت دہلی میں خاتون پولیس اہلکاروں کے ایک دستے کو خصوصی طور پر خواتین کی حفاظت کے لیے مارشل آرٹ کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق 40 ارکان پر مشتمل خواتین کے اس مخصوص گروپ کو تربیت دینے والوں نے اسے ’چارليز اینجلز‘ کا نام دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ نام ہالی وڈ فلم کی مشہور فلم سے لیا گیا ہے جس میں چند خواتین کا ایک گروپ بڑی بڑی مہمات کو کامیابی سے انجام دیتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس دستے کو جلد ہی دہلی کے میٹرو سٹیشنوں، بس اڈوں، کالج کیمپسوں کے باہر اور دیگر حساس مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔کئی ماہ کی سخت ٹریننگ کے بعد اب یہ خواتین كانسٹیبل تعیناتی کے لیے تیار ہیں۔ تربیت اور مشق کے دوران یہ اپنے غیر حقیقی حملہ آوروں کو کہنی اور کک مارتی ہیں۔ اس گروپ کی سربراہ بھارتی بادھوا نے اے ایف پی کو بتایا: ’ہم کسی قسم کا برا سلوک برداشت نہیں کریں گے ۔ انھوں نے کہا کہ بات چھیڑ چھاڑ سے شروع ہوتی ہے اور کئی بار عصمت دری پر ختم ہوتی ہے۔ یہ خواتین دستہ اس سب کو روکے گا۔‘دارالحکومت دہلی میں دسمبر سنہ 2012 میں ہونے والے قابل مذمت عصمت دری کے واقعے کے بعد سے دہلی کو ’ریپ کیپیٹل‘ تک کہا جانے لگا تھا۔ خواتین کے خلاف روز افزوں جرائم کی وجہ سے دہلی پولیس نے ایسے کئی اقدامات کیے جن سے شہر کو خواتین کے لیے مزید محفوظ بنایا جا سکے۔ ان اقدامات میں خواتین کے لیے سیلف ڈفینس ٹریننگ بھی شامل ہے۔خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور سرگرم رضاکاروں نے ’چارليز اینجلز‘ کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے شہر میں اس طرح کی صرف 40 كانسٹیبل ناکافی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں