اسلام آباد(نیوز ڈ یسک)آنتوں کا کینسر طویل عرصے تک ایک ایسی بیماری سمجھا جاتا تھا جو عام طور پر بڑی عمر کے افراد کو لاحق ہوتی ہے، مگر اب یہ رجحان تیزی سے بدل رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں نوجوانوں میں اس مرض کی شرح غیر معمولی بڑھ گئی ہے، جس پر عالمی طبی ماہرین شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ 50 سال سے کم عمر افراد میں اس کینسر کے کیسز میں اضافہ ایک نیا اور تشویشناک پہلو بن چکا ہے۔The Lancet Oncology میں شائع ہونے والی تازہ تحقیق کے مطابق 2013 سے 2017 کے درمیان 50 میں سے 27 ممالک میں نوجوانوں میں
آنتوں کے کینسر کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سب سے زیادہ کیسز شمالی امریکا اور مغربی یورپ میں سامنے آئے، تاہم مشرقی یورپ، جنوبی و وسطی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی امریکا میں بھی نمایاں اضافہ نوٹ کیا گیا۔محققین کے مطابق اس بڑھتے ہوئے رجحان کی بڑی وجہ عالمی طرزِ زندگی میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔غذائی عادات بدل گئی ہیں، ورزش اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے جبکہ شہری ماحول اور ماحولیاتی مسائل بھی اہم عوامل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
تحقیق میں غذا کو اس مرض کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔الٹرا پراسیس خوراک، سرخ یا پراسیس کیے گئے گوشت اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال جسم میں سوزش بڑھا کر کینسر کے امکانات میں اضافہ کرتا ہے۔ قازقستان میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ وہاں گوشت کے استعمال میں دوگنا اضافہ دیکھنے میں آیا، جس نے آنتوں کے کینسر کے خطرے کو مزید بڑھایا۔ماہرین نے موٹاپے کو بھی ایک اہم وجہ قرار دیا ہے، کیونکہ زائد جسمانی چربی مستقل سوزش اور ہارمونل بے ترتیبی کا باعث بنتی ہے۔ اس کے باوجود ایک تجزیے نے یہ بھی ظاہر کیا کہ کئی مریضوں میں تشخیص سے پہلے وزن کم ہوتا رہتا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ موٹاپے کا کردار مزید تحقیق کا متقاضی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جینیاتی عوامل بھی اس بیماری میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ جلد تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان مریضوں کی حالت بگڑ جاتی ہے، کیونکہ اس کینسر کی ابتدائی علامات کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔آنتوں کی سرگرمیوں میں تبدیلی، فضلے میں خون آنا، بے وجہ وزن کم ہونا اور پیٹ میں مسلسل تکلیف اس کی عام علامات ہیں جن پر فوری توجہ ضروری ہے۔















































