لندن (آن لائن)انگلینڈ کے چیف میڈیکل افسر نے کہا ہے کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین ایک دفعہ لگوانے کے بعد دوبارہ اس کی ضرورت نہیں رہے گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس وائرس نے خود کو تبدیل کیا تو ممکن ہے ہر سال ویکسین لگانا پڑے، پروفیسر کرس وائٹی
کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں اور نہ ہی اس بات کی گارنٹی ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات کتنے عرصہ تک رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں اس وائرس سے متعلق مزید اعداد و شمار کی ضرورت ہے کہ کیا ایک شخص کو بار بار ویکسین لگانے کی ضرورت ہے یا نہیں، انہوں نے کہا کہ ویکسین اسکیم کو توسیع دینے کی ضرورت ہے۔سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیٹی اور صحت و سماجی نگہداشت کمیٹی کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر وائٹی نے کہا کہ ابھی تک ہمیں اس ضمن میں مکمل علم نہیں کہ یہ مختصر، درمیانی مدت یا ہمیشہ کے لیے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین ہے چنانچہ اس بات کے مواقع انتہائی زیادہ ہیں کہ ہمیں ایک بار سے زیادہ یا ہر سال لوگوں کو یہ انجیکشن لگانے پڑیں۔پروفیسر وائٹی نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا کہ یہ وائرس جس قسم کا ہے اس بات کے چانسز بھی ہیں کہ سائنس دانوں کو مکمل طور پر نئے سرے سے یہ ویکسین تیار کرنا پڑے۔علاوہ ازیں محکمہ صحت کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جس شخص کو کسی قسم کی الرجی ہو اسے کرونا وائرس ویکسین نہیں لگانی چاہیئے کیونکہ اس سے زیادہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب این ایچ ایس کے چند ورکرز کو یہ ویکسین لگائی گئی تو انہیں فوراً منفی ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑا، ابتدائی طور پر ویکسین کی 8 لاکھ خوراکیں موجود ہیں جو 4 لاکھ افراد کو لگائی جائیں گی کیونکہ ایک مریض کو 2 خوراکیںدی جائیں گی۔