پیر‬‮ ، 01 ستمبر‬‮ 2025 

دنیا بھر میں کورونا وائرس کو تیزی سے پھیلانے والی نئی قسم دریافت

datetime 23  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی )کووڈ 19 کی ایک نئی قسم اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام ہے اور اصل وائرس کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے پھیل گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعوی برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک طبی ماہر نے کیا۔برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر نک لومان نے بتایا کہ کورونا وائرس کی یہ قسم جسے ڈی 614 جی کا نام دیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں کووڈ 19 کے کیسز میں نمایاں حد تک اثرانداز ہوئی ہے۔پروفیسر نک لومان کووڈ 19 جینومکس کنسورشیم کا بھی حصہ ہیں جو اس وائرس کے حوالے سے کام کررہا ہے۔اگرچہ ایسا نہیں کہ وائرس کی نئی قسم لوگوں میں اموات یا ہسپتالوں میں قیام کا عرصہ بڑھا رہی ہے، مگر اس نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اس وبا کو پھیلنے میں ضرور مدد دی۔پروفیسر نک لومان کے مطابق یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے جب سائنسدانوں نے برطانیہ میں اس وائرس کے 40 ہزار سے زائد جینومز کا تجزیہ کرکے دریافت کیا کہ ڈی 614 جی انسانوں میں بہت تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ اسپائیک پروٹین میں موجود ہوتا ہے، جو کہ کورونا وائرس کے لیے انسانی خلیات میں داخلے کا اہم ترین ذریعہ ہے اور ہم نے دیکھا کہ برطانیہ اور دنیا بھر میں وائرس کی یہ قسم سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نئی قسم کی پیشگوئی پہلے کمپیوٹر ماڈلنگ میں ہوئی تھی جس میں اس کے پروٹین کی ساخت اور خلیات میں داخل ہونے کی صلاحیت کو دیکھا گیا اور ثابت ہوا کہ وائرس خلیات کو بہت تیزی سے جکڑنے اور ان کے نظام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پروفیسر نک نے بتایا کہ ان کے خیال میں وائرس کی یہ نئی قسم کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری کے عمل پر اثرانداز نہیں ہوسکے گی۔

ان کے بقول یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام قسم ہے جس کے کیسز کی شرح 75 فیصد ہے، ووہان میں پھیلنے والا اصل وائرس ڈی ٹائپ کا تھا، مگر جی ٹائپ برطانیہ سمیت دنیا بھر میں اب پھیلنے والی قسم ہے۔تاہم انہوں نے اس خدشے کو مسترد کیا کہ وائرس کی نئی قسم کا مطلب یہ ہے کہ یہ وبا نئے جان لیوا مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نئی قسم کے اثرات زیادہ پھیلنے سے ہٹ کر زیادہ نمایاں نظر نہیں آتے۔ان کے بقول اس کا اثر معمولی ہے، یہ ہمارا خیال ہے مگر ہم اس حوالے سے مکمل پراعتماد نہیں تھے، مگر ہم نے ٹیسٹنگ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کہ برطانیہ میں اس وقت کیا ہوا جب جی ٹائپ تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی اور اس نے ڈی قسم کو پیچھے چھوڑ دیا۔انہوں نے بتایاکہ ہم نے مریضوں کی بقا اور ہسپتال میں قیام کے دورانیے کے حوالے سے اس نئی قسم کے نمایاں اثرات کو نہیں دیکھا، ہمیں نہیں لگتا کہ اس قسم نے بیماری کی ساخت کو تبدیل کیا ہے، اس کا اثر پھیلا میں نظر آتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید


’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…