جنہیں پہلے ہی یہ بیماری ہو وہ کرونا وائرس کا شکار زیادہ بن سکتےہیں ؟ طبی ماہرین نے خبردار کر دیا

12  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ذیابطیس کے مریضوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات صحت مند لوگوں جتنے ہی ہیں لیکن ذیابطیس کے مریضوں میں کورونا وائرس کا حملہ زیادہ جان لیوا ثابت ہورہا ہے۔ ذیابطیس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اپنی شوگر کنٹرول کرنا شروع کردیں اور خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں روزے رکھنے کے لیے ابھی سے تیاری شروع کریں۔دواؤں اور انسولین کی

ڈوز میں ڈاکٹر کے مشورے سے تبدیلی اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر ذیابطیس کے مریض رمضان کے مہینے میں بغیر کسی دشواری کے روزے رکھ سکتے ہیں۔ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں کو روزے رکھنے کی ضرورت نہیں لیکن صحتیابی کے بعد اگر معالج ان کو اجازت دیں تو وہ روزے رکھ سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ماہرین نے اتوار کے روز ‘زیابطیس اور رمضان کے عنوان سے منعقدہ آن لائن آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی نے کیا تھا۔معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ آن لائن آگاہی پروگرام منعقد کرنے کا مقصد روزے داروں کو آنے والے ماہ رمضان کے لئے تیار کرنا ہے ۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پروگرام میں میں سائنسی بنیادوں پر ہونے والی تحقیق اور عالمی اداروں کی تجاویز کی روشنی میں ذیابطیس کے مریض روزے داروں کو محفوظ طریقے سے ماہ رمضان گزارنے کے مشورے دیئے جاتے ہیں۔ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی ذیابطیس کے مریضوں کو اس کی تیاری شروع کر دینی چاہیے اور اپنے معالج کے مشورے سے دواؤں اور اپنے معمولات زندگی کو بدلنا شروع کر دینا چاہیے تاکہ وہ رمضان کے مہینے میں آسانی سے روزے اور عبادات کا لطف اٹھا سکیں۔معروف عالم دین مولانا احتشام الحق کلیانوی کا کہنا تھا کہ

اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ اپنی جانوں کو ہلاکت میں مت ڈالو جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر معالجین روزے رکھنے سے منع کریں تو ایسے لوگوں پر فرض ہے کہ وہ معالجین کی ہدایات پر عمل کریں۔ مولانا کلیانوی کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے، انجکشن لگوانے اور ڈرپ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا جبکہ قے آنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مریض روزے دار کی

حالت خراب ہو جائے تو اسے اپنے معالج کے مشورے سے روزہ توڑ دینا چاہیے۔بقائی انسٹیٹیوٹ سے وابستہ غذائی امور کی ماہر ربعہ امتیاز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو صحت مند اور متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیے جبکہ ذیابطیس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ نشاستہ دار اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرتے ہوئے پھلوں سبزیوں دودھ، دہی اور لسی کا استعمال کریں۔انہوں نے مزید کہا چونکہ رمضان اس سال شدید گرمی کے موسم میں آرہا ہے تو سحر و افطار کے دوران زیادہ سے زیادہ پانی پئیںں اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال کم سے کم کریں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…