جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

 ہلاکت خیزکرونا وائرس کی 13اقسام سامنے آگئیں ، یہ شکل بدل کر کیسے انسانوں کو متاثر کر سکتا ہے؟کرونا سانس کی اوپر والی نالی پر حملہ کر کے نیچے والے حصے کو کیسے تباہ کرتا ہے؟ماہرین کا چونکا دینے والے انکشافات

datetime 29  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)کرونا وائرس کی نصف درین سے زائد اقسام دریافت ہو چکی ہیں ۔ مقامی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جب اس خردبین کے ذریعے دیکھا گیا تو نیم گول وائرس کے کناروں پر ایسے ابھارنظر آئے جو عموماً تاج جیسی شکل بناتے ہیں ۔ اب بھی زیادہ ترجان دار مثلاًخنزیر اور مرغیاں ہی اس سے متاثر ہوتے دیکھے گئے ہیں لیکن یہ وائرس اپنی شکل بدل کر انسانوں کو بھی متاثر کرتا رہا ہے۔

1960ءعشرے میں کرونا وائرس کا نام دنیا نے سنا اور اب تک اس کی کئی تبدیل شدہ اقسام مجموعی طور پر 13سامنے آچکی ہیں جنہیں اپنی آسانی کیلئے کرونا وائرس کا ہی نام دیا گیا تاہم کرونا وائرس کی 13اقسام میں سے 7انسانوں میں منتقل ہو کر انہیں متاثر کر سکتی ہیں ۔ اس سال چین کے شہر ووہان میں ہلاکت خیز وائرس کو کرونا وائرس کا نام دیا گیا ہے جو اس وائرس کی بالکل نئی قسم ہے ۔ ووہان وائرس سانس کی اوپری نالی پر حملہ کرتے ہوئے سانس کے نچلے نظام کو متاثر کرتا ہے اور جان لیوا نمونیایا فلو کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس سے قبل 2003ء سارس وائرس سے چین میں 774افراد ہلاک اور 8000کے قریب متاثر ہوئے تھے ۔ مرض اس سے بھی زیادہ ہولناک تھا ۔ چین میں لوگوں نے بدہضمی ، سردی لگنے ، بخار اور کھانسی کی شکایت کی ہے ۔ جن پر حملہ شدید ہوا انہوں نے سانس لینے میں وقت بیان کی ہے ۔ صحت کے عالمی اداروں کے ماہرین کے مطابق وائرس سے متاثر ہونے کے دو روز سے دو ہفتے کے دوران اس کی ظاہری علامات سامنے آتی ہیں ۔ اس کے بعد ضروری ہے کہ مریض کو الگ تھلگ رکھا جائے ۔ اس وقت ووہاں کے لگوں نے کئی دنوں کا راشن جمع کر لیا ہے اور اکثریت باہر نکلنےسے گریزاں ہے ۔ اب تک اس کی کوئی اینٹی وائرل دوا یا ویکسین سامنے نہیں آسکی صرف سپورٹیو علاج معالجہ ہی کیا جا رہا ہے ۔ کیونکہ دسمبر 2019میں نیا وائرس سامنے آیا ہے

اور ماہرین اس کی ظاہری علامات سے ہی اس کا علاج کر رہے ہیں۔ چند روز قبل چینی سائنس دانوں نے جینیاتی تحقیق کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ پہلی مرتبہ کرونا وائرس کی کوئی نئی قسم سانپ پھیلی ہے جنہیں ووہان کے بازار میں زندہ چمگادڑوں کے ساتھ رکھا گیا تھا تاہم دیگر ماہرین نے یہ امکان رد کر دیا ۔

چین میں سانپ ، حشرات اور چمگادڑوں کے سوپ اور کھانے عام ہیں ۔ دیگر ممالک کے ماہرین کا اصرار ہے کہ پہلے کی طرح یہ وائرس بھی ایسے جانوروں سے پھیلا ہے جو چینی بازاروں میں پھل اور سبزیوں کے پاس ہی زندہ فروخت کیے جاتے ہیں ۔لوگ ان سے متاثر ہو سکتے ہیں اور ساس بھی ایسے ہی پھیلا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…