ڈیئر کرنیں فرینڈز(مانیٹرنگ ڈیسک) آپ سب کیسے ہیں؟ پڑھائی کیسی چل رہی ہے؟ آپ میں سے کچھ ساتھیوں کو اکثر یہ پریشانی پریشان کرتی رہتی ہے کہ انہیں یاد نہیں ہوتا۔ یا پھر ایسا ہوتا ہے کہ سوالات سمجھ میں نہیں آتے۔ اسکول میں پانچویں اور چھٹے پیریڈ کے بعد تو پڑھنے کا دل ہی نہیں چاہتا وغیرہ وغیرہ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ان تمام باتوں کی وجوہ کیا ہیں؟ان کی سب سے اہم اور بنیادی وجہ ہے۔
’’ناشتہ‘‘ اکثر طلبہ و طالبات صبح میں ناشتہ کیے بغیر اسکول یا کالج چلے جاتے ہیں، صرف اس لیے کہ انہیں اسکول کالج کے لیے دیر ہو رہی ہوتی ہے یا بھوک نہیں لگ رہی ہوتی، یا وہ یہ سوچتے ہیں کہ کوئی بات نہیں، اسکول یا کالج میں سموسے، برگر، فرنچ فرائز وغیرہ لے کر کھالیں گے اور پھر ان کا یہ روز کا معمول بن جاتا ہے۔اس کی وجہ سے ایسے طلبہ و طالبات کو جو ناشتہ کیے بغیر اسکول یا کالج جاتے ہیں، انہیں پانچویں یا چھٹے پیریڈ تک بڑی کم زوری سی محسوس ہونے لگتی ہے۔ انہیں استاد یا ٹیچر پڑھا رہی ہوتی ہیں، لیکن ہمارے کرنیں فرینڈز کا لکھنے کو جی نہیں چاہتا۔ اور پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ دوپہر کا کھانا کھاکر تو انہیں ایسی زبردست نیند آنے لگتی ہے کہ ان سے برداشت نہیں ہوتی، چناں چہ وہ سوجاتے ہیں، مگر جب سوکر اٹھیں تو بہت کم زوری یا تھکن سی محسوس ہورہی ہوتی ہے۔ ان تمام شکایات کا صرف ایک علاج ہے اور وہ ہے:’’ناشتہ‘‘صبح کے بھرپور ناشتے کی بہت اہمیت ہے۔ لیکن اکثر بچے صرف اس وجہ سے ناشتہ نہیں کرتے کہ صبح ناشتے کا وقت نہیں ہوتا اور پھر ان کا اپنا دل بھی تو نہیں چاہتا حالاں کہ صبح میں بہت وقت ہوتا ہے۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد تیار ہوکر ناشتہ کرسکتے ہیں۔ اپنا بیگ، کتابیں، یونیفارم، جوتے وغیرہ سب رات میں تیار کرکے اور سیٹ کرکے رکھ دیں تو صبح میں آرام سے تیار ہوکر ناشتہ کرسکیں گے۔اگر آپ ناشتہ نہیں کرتے تو دوپہر تک شدید بھوک لگنے لگتی ہے اور شدید بھوک میں جب آپ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں تو اس کے بعد سخت نیند آتی ہے اور پھر بھی طبیعت گری گری سی یا بوجھل محسوس ہوتی ہے۔ماہرین نے تحقیق کرنے کے بعد یہ بتایا ہے کہ جو لوگ صبح خالی پیٹ کام شروع کردیتے ہیں، ان کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے۔ دماغ حاضر نہیں رہتا۔ جسم میں لرزش سی طاری رہتی ہے
اور جو لوگ اس کیفیت میں مشینوں پر کام کرتے ہیں یا گاڑی چلاتے ہیں، ان کے ساتھ خدانخواستہ حادثے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم نہ تو مشین چلاتے ہیں نہ گاڑی۔تو دوستو! اس کا جواب یہ ہے کہ آپ پڑھتے لکھتے ہیں۔ اس میں دماغی محنت کی ضرورت پڑتی ہے۔ جو طلبہ صبح بھرپور ناشتہ کرتے ہیں تو اس سے ان کی یادداشت بہت اچھی ہوجاتی ہے۔
اور ان میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ وہ مطمئن اور پرسکون رہتے ہیں۔ ان کا مزاج چڑچڑا نہیں رہتا، بلکہ خوش گوار رہتا ہے۔ وہ ہمیشہ ہنستے مسکراتے رہتے ہیں۔ اور جو لوگ صبح ناشتہ نہیں کرتے ان کے جسم کو ضروری حیاتین اور معدنیات بھی نہیں ملتے۔اکثر طلبہ و طالبات اور خصوصاً لڑکیاں تو اس لیے بھی ناشتہ نہیں کرتیں کہ انہیں یہ ڈر ہوتا ہے کہ صبح ناشتہ کرنے سے ان کا وزن بڑھ جائے گا۔
اور اگر ناشتہ نہ کریں تو وزن کم ہوجائے گا۔ یہ بالکل غلط سوچ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صبح اور دوپہر کا کھانا اچھی طرح کھائیں تو وہ ٹھیک طرح ہضم ہوگا اور بدن کے استعمال میں اچھی طرح آجائے گا، کیوں کہ ہم دن ہی میں زیادہ کام کرسکتے ہیں۔رات کو ڈٹ کر کھائیں تو وہ اچھی طرح ہضم نہیں ہوتا اور نہ ہی جزو بدن بن سکتا ہے۔ جو غذا اچھی طرح ہمارے جسم میں ہضم ہوتی ہے۔
وہ پھر ہمارے جسم کے کام بھی آتی ہے۔ چناں چہ رات کی غذا چربی میں تبدیل ہوکر جسم کو موٹا کردیتی ہے۔ اب تو ہمارے کرنیں فرینڈز یقیناً ہماری بات کو اچھی طرح سمجھ گئے ہوں گے کہ وزن کس وقت کے کھانے سے بڑھتا ہے۔’’ناشتے میں کیا کھانا چاہیے؟‘‘یہ بہت اہم سوال ہے، کیوں کہ ناشتہ متوازن ہونا چاہیے۔ جسم کو نشاستے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ ہضم ہوکر گلوکوز فراہم کرسکے۔
اس کے لیے روٹی، دلیا اور پراٹھا لیا جاسکتا ہے۔ ان سے آپ کو حیاتین ب، لحمیات اور فولاد بھی ملے گا جن کی کمی سے چڑچڑا پن، کم زوری، بھوک میں کمی اور تھکن ہوجاتی ہے۔ دودھ اور مکھن لیں جن سے حیاتین الف یعنی وٹامن اے اور کیلشیم ملتا ہے۔حیاتین الف سے بینائی اور جلد کی صحت بہتر ہوتی ہے، خصوصاً کینو اور مالٹے سے حیاتین ج یا وٹامن سی ملتے ہیں جن سے ہمارے مسوڑھے درست اور توانا رہتے ہیں اور جسم کی تعمیر و مرمت کا کام بھی ٹھیک طرح ہوتا رہتا ہے۔ نوجوانوں کو
گوشت اور انڈے بھی لینے چاہیئں۔ ان تمام غذاؤں کو ناشتے میں شامل کرنے سے جسم کی افزائش و نشوونما بہتر ہوتی ہے۔درحقیقت ہمارے جسم کا ہم پر حق ہے کہ ہم اس کا خیال رکھیں۔ ہم درست وقت پر اسے ضروری غذا فراہم نہیں کریں گے اور غلط وقت پر اسے غیر ضروری غذا دیں گے تو ہمارا جسم کم زور ہوجائے گا۔ لہٰذا رب کریم کا شکر ادا کرتے ہوئے اچھی غذا کھائیں۔ اس سے نہ صرف آپ کی صحت بہتر ہوگی، بلکہ آپ تعلیمی میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑتے چلے جائیں گے۔