جمعہ‬‮ ، 11 جولائی‬‮ 2025 

سمندری جانور کا زہررحمت بن گیا ۔۔۔۔ خطرناک ترین مرض کاعلاج دریافت

datetime 17  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارت (مانیٹرنگ ڈیسک) ذیابیطس کے مریض ہمیشہ کے لیے انسولین کے انجکشنز کے مرہون منت ہو کر رہ جاتے ہیں تاہم اب امریکی سائنسدانوں نے سمندری گھونگے کے زہر سے اس مرض کا علاج دریافت کرنے کی خوشخبری سنا دی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف اوٹاہ کے

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”سمندری گھونگے سے ایسی انسولین حاصل کی جا سکتی ہے جو شوگر کے مریضوں کے لیے موجودہ انسولین سے زیادہ تیز ہو گی اور اس سے اس مرض کا زیادہ بہتر علاج ممکن ہو سکے گا ۔“تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اسسٹنٹ پروفیسر ہیلینا صفوی ہیمامی کا کہنا تھا کہ ”سمندری گھونگوں میں 200 سے زائد کمپاؤنڈز پائے جاتے ہیں جن کے ذریعے یہ مختلف طریقوں سے مچھلیوں اور دیگر جانوروں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ان زہریلے کمپاؤنڈز میں سے ایک انسولین ہے۔ہم نے تین اقسام کے سمندری گھونگوں کے زہر کا تجزیہ کیا ہے اور حیران کن طور پر تینوں اقسام کے گھونگوں کے زہر میں ایک دوسرے سے قدرے مختلف قسم کی انسولین موجود ہے، لیکن ہم نے دیکھا کہ یہ تینوں طرح کی انسولین مروجہ انسولین سے زیادہ تیز تھی، کیونکہ اس میں انسانی انسولین میں پایاجانے والا ’بی چین‘ (B Chain) نامی جزو بہت کم ہوتا ہے۔اس کے برعکس اس میں ’اے چین‘ (A Chain) نامی جزو زیادہ پایا جاتا ہے جو زیادہ دیر تک بلڈشوگر کا لیول مستحکم رکھ سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…