لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نئی زندگی کا اس دنیا میں آنا معمول کا حصہ ہے، لیکن اس عمل سے جڑے بعض اوقات ایسے ایسے واقعات سامنے آتے ہیں جو ایک طرف تو ہمیں دنگ کردیتے ہیں، تو دوسری طرف میڈیکل سائنس کے لیے بھی چیلنج ثابت ہوتے ہیں۔ لندن کے ڈاکٹرز کو بھی ایسا ہی ایک چیلنج درپیش تھا۔
جس میں انہیں ممکنہ طور پر معذور بچے کا ماں کے رحم سے نکال کر آپریشن کرنا تھااور پھر اسے واپس ماں کے رحم میں رکھنا تھا۔ لندن کی رہائشی 25 سالہ بیتھن سمپسن روٹین چیک اپ کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تو اسے ایک دلدوز خبر سننے کو ملی۔ ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ اس کا بچہ اسپائینا بفیڈا نامی مرض کا شکار ہوگیا ہے۔ اس مرض میں ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں ریڑھ کی ہڈی درست نشونما نہیں کرپاتی جو آگے چل کر اسے چلنے پھرنے سے معذور بنا سکتی ہے۔ ڈاکٹر نے بیتھن کو 3 آپشنز دیے، یا تو وہ اپنے حمل کو گرا دے، یا وہ اسے ایسا ہی چلنے دے جو آگے چل کر ممکنہ طور پر ایک معذور بچے کو جنم دے سکتا تھا، یا پھر وہ ایک خطرناک سرجری کے عمل سے گزرے جس کی کامیابی کا امکان بہت کم تھا۔ بیتھن اور اس کے شوہر نے سرجری کروانے کا فیصلہ کیا۔ لندن کے گریٹ آرمنڈ اسٹریٹ ہاسپٹل میں کی جانے والی اس سرجری میں بچے کو ماں کے رحم سے نکال کر اس کی سرجری کی گئی جو کامیاب رہی، اس کے بعد اسے واپس ماں کے رحم میں رکھ دیا گیا تاکہ وہ حمل کا وقت پورا کرسکے۔ یہ عمل کامیابی سے ہمکنار ہوا، جس وقت بچے کو ماں کے رحم سے نکالا گیا اس وقت اس کی عمر 24 ماہ تھی۔ سرجری کے بعد بیتھن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے عزیز و اقارب کو اس کی اطلاع دی اور خدا کا شکر ادا کیا کہ وہ اور اس کا بچہ صحیح سلامت ہیں۔ بیتھن نے کہا کہ انگلینڈ میں اس کیفیت کا شکار 80 فیصد بچوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ ’گو کہ یہ عمل مشکل ضرور ہے مگر اس کے بعد ایک صحت مند بچے کو جنم دینا دنیا کا خوشگوار ترین احساس ہے‘۔ برطانیہ میں یہ سرجری اب تک صرف 4 دفعہ انجام دی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے یہ سرجری بہت سے بچوں کی جانیں بچانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔