منگل‬‮ ، 14 جنوری‬‮ 2025 

آپ شیمپو تو روز استعمال کرتے ہوں گے کیا آپ کو پتا ہے کہ بالوں کیلئے یہ انتہائی مفید چیز کس نے ایجاد کی ؟

datetime 16  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ہم میں سے اکثر لوگ شیمپو ہر روز استعمال کرتے ہیں لیکن ہم نے شاید کبھی غور نہ کیا ہوگا کہ بالوں کیلئے یہ انتہائی مفید چیز کس نے ایجاد کی ؟ تو چلیے آپ کو بتاتے ہیں کہ کیسے ایک عام سے ہندوستانی مسلمان نے شیمپو ایجاد کی تھی۔شیمپو حجاموں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے شیخ دین محمد کی ایجاد ہے اور اسی مناسبت سے آج گوگل کی جانب سے

ان کے نام کا ڈوڈل بھی دیا گیا ہے۔ شیخ دین محمد 1759 میں متحدہ ہندوستان کے شہر پٹنہ میں ایک حجام گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں انگریز فوج میں نوکری کی ۔ وہ جنگ تو نہیں لڑتے تھے البتہ چمپی وغیرہ کیا کرتے تھے۔انگریزوں کے ساتھ دین محمد کی محبت اتنی زیادہ اور اعتماد اس عروج کو پہنچا ہوا تھا کہ انگریزوں نے اسے کئی شہروں کے حالات جاننے کیلئے بھیجا۔ انگریز کی نوکری کے دوران ان پر ایک بار قاتلانہ حملہ بھی ہوا جس میں وہ بڑی مشکل سے جان بچا کر نکلے، اس حملے کے بعد دوسرے کسی جان لیوا حملے کے خوف سے انہوں نے 1783 میں فوج سے استعفیٰ دے کر آئرلینڈ کا سفر کیا اور ایک آئرش خاتون جین ڈیلی سے شادی کرلی۔1807 میں دین محمد اپنے خاندان کے ہمراہ آئرلینڈ سے آ کر لندن میں بس گئے۔انہوں نے لندن میں گوروں کو دیسی کھانے کھلانے کیلئے ریستوران کھولا جو زیادہ کامیاب نہ ہوسکا جس کے بعد انہوں نے خاندانی کام (حجام) کو کاروباری بنیادوں پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ شیخ دین محمد نے جنوبی ساحلی شہر برائٹن میں ایک حمام کھول لیا جس میں جڑی بوٹیاں ملے پانی سے غسل کروایا جاتا تھا اور اس کے بعد مخصوص قسم کے تیلوں سے مساج اور چمپی کی جاتی تھی۔انگریزوں کے لیے یہ نئی چیز تھی۔ سٹیم باتھ اور پھر مساج سے تھکے ہوئے بدن پل بھر میں تازہ دم ہو جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے یہ کام چل پڑا اور جلد ہی شہر کی اشرافیہ دین محمد کی خدمات سے مستفید ہونے لگی۔بی بی سی کے مطابق دین محمد نے زبردست کاروباری سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اخباروں میں اشتہار دینا شروع کیے جن میں وہ دعویٰ کرتے تھے کہ سٹیم باتھ کے پانی اور چمپی کے تیلوں میں وہ مخصوص قسم کی جڑی بوٹیاں استعمال کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ ہندوستان

کی قدیم اور توانا طبی روایات سے استفادہ کر رہے ہیں۔دین محمد کی چمپی جلد ہی دور دور تک مشہور ہو گئی۔ یہاں تک کہ شاہی خاندان کے بعض افراد بھی ان کے گاہکوں میں شامل ہو گئے اور ان کی چمپی کے گن گانے لگے۔ ان کا کاروبار اس قدر کامیاب ہوا کہ انہوں نے اپنے حمام کی کئی شاخیں کھول لیں۔یہی لفظ چمپی بگڑ کر انگریزی کا شیمپو بن گیا اور آج بچے بچے کی زبان پر ہے۔

موضوعات:



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…