اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

آپ شیمپو تو روز استعمال کرتے ہوں گے کیا آپ کو پتا ہے کہ بالوں کیلئے یہ انتہائی مفید چیز کس نے ایجاد کی ؟

datetime 16  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ہم میں سے اکثر لوگ شیمپو ہر روز استعمال کرتے ہیں لیکن ہم نے شاید کبھی غور نہ کیا ہوگا کہ بالوں کیلئے یہ انتہائی مفید چیز کس نے ایجاد کی ؟ تو چلیے آپ کو بتاتے ہیں کہ کیسے ایک عام سے ہندوستانی مسلمان نے شیمپو ایجاد کی تھی۔شیمپو حجاموں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے شیخ دین محمد کی ایجاد ہے اور اسی مناسبت سے آج گوگل کی جانب سے

ان کے نام کا ڈوڈل بھی دیا گیا ہے۔ شیخ دین محمد 1759 میں متحدہ ہندوستان کے شہر پٹنہ میں ایک حجام گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں انگریز فوج میں نوکری کی ۔ وہ جنگ تو نہیں لڑتے تھے البتہ چمپی وغیرہ کیا کرتے تھے۔انگریزوں کے ساتھ دین محمد کی محبت اتنی زیادہ اور اعتماد اس عروج کو پہنچا ہوا تھا کہ انگریزوں نے اسے کئی شہروں کے حالات جاننے کیلئے بھیجا۔ انگریز کی نوکری کے دوران ان پر ایک بار قاتلانہ حملہ بھی ہوا جس میں وہ بڑی مشکل سے جان بچا کر نکلے، اس حملے کے بعد دوسرے کسی جان لیوا حملے کے خوف سے انہوں نے 1783 میں فوج سے استعفیٰ دے کر آئرلینڈ کا سفر کیا اور ایک آئرش خاتون جین ڈیلی سے شادی کرلی۔1807 میں دین محمد اپنے خاندان کے ہمراہ آئرلینڈ سے آ کر لندن میں بس گئے۔انہوں نے لندن میں گوروں کو دیسی کھانے کھلانے کیلئے ریستوران کھولا جو زیادہ کامیاب نہ ہوسکا جس کے بعد انہوں نے خاندانی کام (حجام) کو کاروباری بنیادوں پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ شیخ دین محمد نے جنوبی ساحلی شہر برائٹن میں ایک حمام کھول لیا جس میں جڑی بوٹیاں ملے پانی سے غسل کروایا جاتا تھا اور اس کے بعد مخصوص قسم کے تیلوں سے مساج اور چمپی کی جاتی تھی۔انگریزوں کے لیے یہ نئی چیز تھی۔ سٹیم باتھ اور پھر مساج سے تھکے ہوئے بدن پل بھر میں تازہ دم ہو جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے یہ کام چل پڑا اور جلد ہی شہر کی اشرافیہ دین محمد کی خدمات سے مستفید ہونے لگی۔بی بی سی کے مطابق دین محمد نے زبردست کاروباری سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اخباروں میں اشتہار دینا شروع کیے جن میں وہ دعویٰ کرتے تھے کہ سٹیم باتھ کے پانی اور چمپی کے تیلوں میں وہ مخصوص قسم کی جڑی بوٹیاں استعمال کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ ہندوستان

کی قدیم اور توانا طبی روایات سے استفادہ کر رہے ہیں۔دین محمد کی چمپی جلد ہی دور دور تک مشہور ہو گئی۔ یہاں تک کہ شاہی خاندان کے بعض افراد بھی ان کے گاہکوں میں شامل ہو گئے اور ان کی چمپی کے گن گانے لگے۔ ان کا کاروبار اس قدر کامیاب ہوا کہ انہوں نے اپنے حمام کی کئی شاخیں کھول لیں۔یہی لفظ چمپی بگڑ کر انگریزی کا شیمپو بن گیا اور آج بچے بچے کی زبان پر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…