اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے ہاں عموماََ کہا جاتا ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہئے ورنہ چہرے پر سفید داغ(پھلبہری)پڑ جاتے ہیں۔ یہ بات کس حد تک طبی اعتبار سے درست ہے؟اس کاجواب یہ ہے کہ طبی اعتبار سے کسی بھی چیز کے تین ممکنہ خواص ہوتے ہیں سرد، گرم اور معتدل۔ دودھ کی تاثیر سرد ہے جبکہ مچھلی کی تاثیر گرم ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حکمت اور آیورویدک طریقہ علاج، دونوں کے تحت سرد اور گرم تاثیر والی چیزیں ایک ساتھ کھانے کا ردِعمل ظاہر ہوتا ہے جو جلد پر سفید لیکن بدنما دھبوں کے علاوہ مختلف اقسام کی الرجی اور بخار تک کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ اسی لیے روایتی طور پر مچھلی کھانے سے پہلے یا بعد میں دودھ، دہی، پنیر وغیرہ کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔جہاں تک جدید سائنسی تحقیق کا تعلق ہے تو اب تک ایسا کوئی مصدقہ سائنسی مطالعہ سامنے نہیں آسکا ہے جو یہ ثابت کرتا ہو کہ مچھلی کھانے سے پہلے یا بعد میں دودھ پینے سے جسم پر برے اثرات پڑتے ہیں۔ بلکہ اس وقت بہت سی ایسی غذائیں دستیاب ہیں جن میں بیک وقت مچھلی، دہی اور دودھ شامل ہوتے ہیں اور انہیں دل کے ساتھ ساتھ دماغ کےلیے بھی مفید پایا گیا ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے صحت کے مسائل پیدا ہونے والا مفروضہ بے بنیاد ثابت ہوتا ہے۔البتہ اگر ہم غذائیت اور ہاضمے کے عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کریں تو معلوم ہوگا کہ مچھلی اور دودھ، دونوں ہی پروٹین سے بھرپور غذائیں ہیں جنہیں ایک ساتھ کھانے کے نتیجے میں ہمارے نظامِ ہاضمہ کو دوہری محنت کرنا پڑتی ہے۔