امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) زندگی کے کسی بھی مرحلے پر پیاروں کا بچھڑنا اور کسی اپنے کا ساتھ چھوٹ جانا انسان کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہوتا ہے۔ معمر جوڑوں میں سے کسی ایک کی موت کے بعد کچھ عرصے کے بعد دوسرے کی موت کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کے پیچھے جذباتی لگاؤ اور دل کا ٹوٹنا تو ہوتا ہی ہے۔
لیکن اس کی چند سائنسی وجوہات بھی ہیں۔ سائیکو نیورو اینڈو کرائنولوجی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ غم کبھی کبھار مہلک بھی ہو جاتا ہے اور اسی طرح دل ٹوٹنے کے سبب موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ‘رائس’ کے محققین نے ایسے 99 لوگوں کے خون کے نمونے لیے اور انٹرویوز بھی کیے جن کے شریک حیات کا حال ہی میں انتقال ہوا تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے اپنے پیاروں کے بچھڑ جانے پر بے پناہ دکھ کا اظہار کرنے والوں کا موازنہ اُن افراد کے ساتھ کیا جنھوں نے ایسے کسی رویے کا اظہار نہیں کیا تھا۔ تحقیق کے دوران شریک حیات کھو دینے کے بعد دکھ کا اظہار نہ کرنے والے مردوں اور خواتین میں ‘جسمانی سوزش’ کی سطح 17 فیصد زیادہ پائی گئی۔ جسمانی سوزش دل کے عارضے، کینسر اور ذیابیطس جیسی جان لیوا بیماریوں کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دکھ، جسمانی سوزش کو بڑھاتا ہے جس کے صحت پر جان لیوا حد تک منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق اپنے کسی پیارے کا بچھڑ جانا بہت ہی مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور اس سے نکلنا عمر کے کسی بھی حصے میں آسان نہیں ہوتا۔ اس میں کچھ وقت لگنا قدرتی عمل ہے۔ اس لیے محققین کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر کوئی اپنےغم سے لڑ رہا ہے تو اسے کسی معالج کی رائے لے لینی چاہیے یا پھر کسی کے ساتھ اپنا دکھ بیان کر دینا چاہیے کہ غم بانٹنے سے واقعی کچھ حد تک کم ہوجاتا ہے۔