اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چھاتی کا دودھ اس غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے جو بچوں کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے اور شیر خوار بچوں کی اچانک موت (SIDS)، کانوں کے انفیکشن، ذیابیطس اور دیگر امراض سے بچاتی ہے جبکہ نفسیاتی مسائل کا خطرہ بھی کم کردیتی ہے۔
اس کا ماں کی صحت پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے بیضہ دانی اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ پیدائش کے بعد رحم سے خون آنے میں کمی ہوتی ہے اور اضافی کیلوریز جلتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت ابتدائی 6 ماہ تک صرف چھاتی کا دودھ پلانے پر زور دیتا ہے جس کے بعد دیگر چیزیں غذا میں شامل کی جاسکتی ہیں۔ چھاتی کا دودھ کم از کم ایک سال تک ضرور پلایا جانا چاہیے۔ اس کے بعد اگر ماں اور بچہ دونوں چاہیں تو یہ سلسلہ 2 سال کی عمر تک جاری رہ سکتا ہے۔ گھر پر رہنے والی مائیں اپنے بچوں کو زیادہ دودھ پلا سکتی ہیں جبکہ ایک ملازمت پیشہ عورت شاید پورے 2 سال تک دودھ نہ پلاسکے۔ مگر ڈاکٹروں کے مطابق یہ ماؤں کی ایک ایسی سُپر پاور ہے جسے زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جانا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق اگر آپ کا بچہ 6 ماہ کی عمر کے بعد بھی چھاتی کے دودھ کا خواہشمند ہو تو آپ کو اس کے علاوہ سپلیمینٹس بھی شامل کرنے چاہیئں۔ ایسا نہیں ہے کہ چھاتی کا دودھ اپنی غذائی قدر کھو دیتا ہے بلکہ اس لیے کیونکہ بچوں کو دیگر غذائیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ محققین کہتے ہیں کہ چونکہ انسان چھاتی کا دودھ پلانے کے بعد بھی ایک طویل عرصے تک بچوں کی نگہداشت جاری رکھتے ہیں اس لیے ماں کے دودھ کی کوئی ایکسپائری ڈیٹ نہیں ہوتی۔ چنانچہ یہ سلسلہ ماں اور بچے کی رضامندی سے جاری رکھا جا سکتا ہے۔