اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مختلف رنگوں کی نیل پالش خواتین کے ہاتھوں کو خوبصورت بناتی ہیں لیکن یہ صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہے اس کا دار و مدار نیل پالش میں شامل اجزا پر منحصر ہے۔ اکثر نیل پالش برانڈ کے مطابق ان کی تیار کردہ مصنوعات مضر صحت کیمیکلز سے پاک ہیں لیکن ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان برانڈز کی نیل پالش میں بھی شامل اجزا نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔
ایک طبی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیل پالش میں شامل مضرِ صحت اجزا موٹاپا، کینسر، تھائی رائیڈ ، الرجی اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ انوائرمنٹل سائنس اور ٹیکنالوجی میں شائع کردہ تحقیق میں بتایا گیا کہ تحقیق کے لیے سیلون اور سپر اسٹورز پر فروخت ہونے والے 44 معروف برانڈ میں سے 55 کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے ان تمام نیل پالش کے اجزا کی فہرست بنائی تاکہ جائزہ لیا جاسکے کہ کس نیل پالش میں زہریلے اجزا کتنے کم ہیں۔ بعض نیل پالش پر درج ہوتا ہے کہ وہ ’ تھری فری ‘ ہیں یعنی ان میں ڈائی بیوٹائل فیتھلیٹ، ٹولین اور فورم ال ڈیہائیڈ شامل نہیں،یہ طریقہ کار اس وقت اپنایا گیا تھا جب ان تینوں اجزا سے مختلف طبی مسائل جیسے کینسر اور دماغی بیماریوں کا ادراک ہوا تھا۔اس وقت سے لے کر اب تک نیل پالش کمپنیاں اپنی مصنوعات کو ’ 5فری ‘ بھی قرار دیتی ہیں ، جس کا مطلب ہے اس میں تین مضر اجزا کے علاوہ کامفور اور فورم ال ڈیہائڈ ریزن بھی شامل نہیں۔ بات ’ 5 تھری ‘ پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اکثر بڑے اور معروف نیل پالش برانڈ اپنی مصنوعات کو ’ 6 فری‘ ، 7 فری ‘ 8 فری یہاں تک کہ 13 فری بھی قرار دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق کہ صارفین سمجھتے ہیں کہ زیادہ ’ 3 فری‘ ’ 5 فری ‘ سے جتنا نمبر بڑھتا جائے چیز صحت کے لیے اتنی ہی اچھی ہے لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ اکثر مصنوعات جنہیں تھری فری یا 5 فری قرار دیا گیا تھا ان میں وہ اجزا شامل تھے اور دیگر میں بھی یہی چیز مشترک تھی۔ مثال کے طور پر ’ 10 فری ‘ کہلائی جانے والی 10 اشیا میں سے 6 میں 10 ناقص اجزا مختلف تھے اور پروڈکٹ کے لیے معیار مختص نہ ہونے کی وجہ سے یہ واضح نہیں کہ ’ سیسہ یا ایسی ٹون میں سے کون سا کیمیکل شامل نہیں ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں دیگر برانڈ کی مصنوعات میں شامل نہ ہونے والے اجزا میں گلوٹین، گندم ، اور دیگر اجزا شامل تھے جو صحت کے لیے ہرگز نقصان دہ نہیں۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ کمپنیاں ’ تھری فری ‘ مصنوعات کے متبادل کے طور پر ان اجزا کو شامل کررہی ہیں جن سے متعلق زیادہ تحقیق نہیں کی گئی اور یہ صارفین کے لیے زیادہ نقصان دہ ہوسکتی ہیں۔