اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا کبھی آپ نے کبھی خود کو سوچنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کا دماغ کس طرح کام کرتا ہے؟ درحقیقت اپنے دماغ کو سوچ سے خالی کرنا ممکن ہی نہیں مگر اپنے دماغ کے بارے میں جاننا ضرور ممکن ہے۔ سائنسدانوں نے انسانی دماغ کے بارے میں ایسے حیرت انگیز حقائق بیان کیے ہیں جن کے بارے میں ہوسکتا ہے آپ کو علم ہی نہ ہو یا آپ نے کبھی اس بارے میں سوچا ہی نہ ہو۔
1۔ایک بالغ انسانی دماغ کا وزن لگ بھگ تین پونڈز ہوتا ہے۔ مردوں کے دماغ کا اوسط وزن 2.9 پونڈز(1336 گرام) اور خواتین کا 2.6 پونڈز(1198 گرام) ہوتا ہے، مگر بڑے دماغ کا مطلب زیادہ ذہانت نہیں ہوتا، درحقیقت البرٹ آئن اسٹائن کے دماغ کا وزن 2.7 پونڈز ہی تھا پھر بھی وہ دنیا کے ذہین ترین انسانوں میں سے ایک ہیں۔ 2۔آپ کا دماغ اتنی بجلی پیدا کرسکتا ہے جس سے 25 واٹ کا بلب روشن کیا جاسکتا ہے۔ 3۔ بہت کم افراد کو مشارکی احساس ہوتا ہے یعنی وہ رنگوں کو سن سکتے ہیں، الفاظ کو سونگھ سکتے ہیں اور فضائی مقامات میں کوئی تصور دیکھ لیتے ہیں۔ 4۔ ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں تاحال ایک سائنسی اسرار(مسٹری) ہے۔ کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ ہمارے دماغ کی ورزش کا طریقہ ہے جو وہ نیند کے دوران اختیار کرتا ہے، دیگر کا دعویٰ ہے اس سے دماغ کو دن بھر کی یاداشتوں اور خیالات کوجذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 5۔ فیس بلائنڈ نیس نامی عارضہ ڈھائی فیصد آبادی کو اپنا ہدف بناتا ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی 2012 کی ایک تحقیق کے مطابق دماغ کے وہ حصے جو انسانی چہروں کی شناخت کے لیے ضروری ہوتے ہیں، کو نقصان پہنچے تو متاثرہ لوگوں کے لیے چہرے یاد رکھنا ممکن نہیں ہوپاتا اور وہ لوگ انسانی چہروں کو یاد رکھنے کے لیے انہیں قابل خوراک یا کھانے پینے کی اشیاء کی شکل میں دیکھتے ہیں۔ 6۔ آپ خود کو گدگدی نہیں کرسکتے کیونکہ آپ کا حرام مغز آپ کو ایسا کرنے سے روکتا ہے۔
حرام مغر، جو جسمانی حرکت کا ذمہ دار ہوتا ہے سنسنی کے احساس کی پیشگوئی اور ردعمل کو روکتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ کوئی شخص خود کو گدگدی نہیں کرسکتا حالانکہ یہ عادت زمانہ ماضی میں سماجی تعلق کی مضبوطی کی ایک قسم سمجھی جاتی تھی۔ 7۔ کچھ معاشروں میں جانوروں کا دماغ لذیذ غذا سمجھی جاتی ہے۔ 8۔ آپ کا دماغ پورے جسم کو ملنے والی آکسیجن کا کم از کم 20 فیصد حصہ استعمال کردیتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کو آپ کے پٹھوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ 9۔ آپ کے دماغ میں درد کو محسوس کرنے والے ریسیپٹر یا حسی عضو نہیں ہوتے تو درحقیقت آپکو دماغ کو ‘درد’ محسوس ہی نہیں ہوتا۔ اگرچہ دماغ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کی مدد سے درد کو شناخت اور پراسیس کرتا ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ دماغی خلیات اور حصوں کو درد محسوس ہی ہیں ہوتا ہے۔
اور یہی وجہ ہے کہ دماغی سرجری کسی فرد کی بیداری کے دوران بھی ہوجاتی ہے۔ 10۔ جو لوگ اعضا سے محروم ہوجاتے ہیں وہ شیشے کو بطور تھراپی استعمال کرکے خیالی درد پر قابو پاسکتے ہیں۔ ایسا خیالی درد 90 فیصد اعضا سے محروم ہوجانے والے افراد کو محسوس ہوتا ہے تاہم شیشے کی تھراپی دماغ کو معمول کے سنسری پیٹرن میں واپس لوٹانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ 11
۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ انسان اپنے دماغ کا 10 فیصد حصہ بھی استعمال نہیں کرپاتا۔ درحقیقت انسان اپنے دماغ کا دس فیصد سے بھی زیادہ حصہ استعمال کرپاتا ہے کیونکہ دماغ کا کوئی بھی حصہ ایسا نہیں جو فعال نہ ہو۔ 12۔ بیشتر دائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد زبان کا تجزیہ اپنے دماغ کے بائیں حصے سے کرتے ہیں مگر لیفٹ ہینڈ افراد کئی بار دونوں حصوں کو استعمال کرپاتے ہیں۔ 13
۔ انسانی دماغ کی نشوونما 25 سال کی عمر تک جاری رہتی ہے۔ 14۔ دماغ وہ واحدعضو ہے جو خود کو آلودہ کرسکتا ہے۔ 15۔ گوگل دماغ کو کمزور کرسکتا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آپ جتنا انٹرنیٹ پر انحصار کریں گے، دماغی کارکردگی اتنی کم ہوجائے گی، یعنی دماغ وقت کے ساتھ بھلکڑ ہوجائے گا۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے خیالات اور چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اور انہیں رٹنے سے گریز کرنا چاہیے۔ 16۔ ماضی کی یادیں، موسیقی اور دماغ میں تعلق ہے 2010 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچپن کے صرف ایک گانا سننے سے ہی دماغ میں خوشی کی لہر دوڑتی ہے جو کہ اس زمانے کی یادوں کو ابھرنے پر مجبور کرتی ہے۔ 17۔ شاپنگ کرتے ہوئے دماغ آسانی سے بھٹک جاتا ہے 2 نئی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ جب ایسے جو لوگ ذہنی تناؤ
، نیند کی کمی یا زیادہ شعور نہیں رکھتے، ان کو دھوکا دینے والے اشتہارات دکھائے گئے تو ان کے اندر وہ مصنوعات خریدنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دماغ لاشعوری طور پر انسانوں کو زیادہ مہنگی اشیاء کی خریداری پر مجبور کرتا ہے، تاکہ لوگوں کو متاثر کیا جاسکے۔ 18۔ کسی لت کا آسانی سے شکار ہوجاتا ہے ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کچھ عادتیں جیسے بہت
زیادہ کھانا، فیس بک پر مقبولیت یا دوسروں پر غالب آنے والی سرگرمیوں پر دماغ کا وہ حصہ خوشی محسوس کرتا ہے جو کسی منشیات کے عادی کے افراد کو اپنی لت پوری ہونے پر ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ورزش، دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا جیسے کام بھی دماغ کو متحرک کرسکتے ہیں۔ 19۔ پل پل رنگ بدلنے والاجیسا اوپر ذکر کیا جاچکا ہے کہ مردوں کے دماغ کا حجم خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ زیادہ ذہین ہوتے ہیں، بس یہ مختلف جسموں کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے، مگر خواتین میں مزاج تیزی سے بدلنا دماغ کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ مردوں میں اے ڈی ایچ ڈی یا زبان کے مسائل کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔ 20۔ اسمارٹ فونز دماغ کو ڈرا دیتے ہیں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ موبائل فون پر ایک گھنٹے سے بھی کم وقت استعمال کرنا دماغ کے ان حصوں کو زیادہ متحرک کرتا ہے جو فون کے انٹینا کے قریب ہوتے ہیں۔
اگرچہ موبائل فون سے کیسنر تو لاحق نہیں ہوتا مگر فون سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن نیند کے مسائل وغیرہ کا باعث بن سکتے ہیں۔ 21۔ دماغ کے کچھ حصے کبھی سوتے نہیں رات کو اچھی نیند آپ کے لیے ضروری ہے، کیونکہ اس سے یاداشت بہتر ہوتی ہے، کیونکہ جب ہم سو رہے ہوتے ہیں تو دماغ یاداشت کو اکھٹا کرکے ٹھوس شکل دیتا ہے، نیند سے یادوں کو تجزیہ کرنے میں مدد ملتی ہے اور دماغ فیصلہ کرتا ہے کہ کونسی یاد اہم ہے اور کونسی غیرضروری۔