کیا جسمانی وزن میں کمی کے لیے ڈائٹنگ اچھا آپشن ہے؟

4  اکتوبر‬‮  2018

امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک)جسمانی وزن کم کرنے کے لیے کھانا چھوڑ دینا یا ڈائٹنگ کے نتیجے میں مسلز کی کمزوری اور توند کی چربی بڑھنے کا خطرہ طویل المعیاد مدت میں بڑھتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ جارج ٹاﺅن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین جسمانی وزن کو تیزی سے کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرنے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔

جس کے دل، گردوں اور خون کے گردشی نظام پر مختصر المدت اور طویل المدت بنیادوں پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔  ڈائٹنگ کی وہ غلطیاں جو وزن کم کرنے کی راہ میں رکاوٹ کا باعث اس تحقیق کے دوران چوہوں پر تجربات کے دوران محققین نے عام معمول کے مقابلے میں غذائی کیلوریز 60 فیصد کمی کے ساتھ جانوروں کو کھلائی، جس کا موازنہ انسانوں میں روزانہ 2 ہزار کیلوریز پر مشتمل غذا کو 800 کیلوریز تک لے جانے سے کیا جاسکتا ہے۔ تین دن اندر کے چوہوں پر اس غذائی کمی کا اثر دیکھنے میں آیا یعنی جسمانی وزن میں کمی ہوگئی، تاہم اس کے نتیجے میں میٹابولک عناصر اور افعال جیسے بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، گردوں کے افعال اور دوران خون بھی متاثر ہوئے۔ تاہم جیسے ہی معمول کی غذا بحال کی گئی تو جسمانی وزن، بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن بھی معمول پر آگئی۔ مگر محققین نے دریافت کیا کہ ڈائٹنگ کے خاتمے کے 3 ماہ بعد ان جانوروں کے پیٹ کے ارگرد چربی جمع ہونے کی شرح بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔  نئے انداز کی ڈائٹنگ صحت کیلئے تباہ کُن محققین کا کہنا تھا کہ ڈائٹنگ ختم کرنے کے بعد بھی بلڈ پریشر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ توند کی چربی کے ساتھ جسم میں آنے والی تبدیلیاں طویل المعیاد بنیادوں پر ڈائیٹنگ کے عمل سے گزرنے والے افراد کے لیے صحت کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج امریکن فزیولوجیکل سوسائٹی کے اجلاس میں پیش کیے گئے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…