امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک)جسمانی وزن کم کرنے کے لیے کھانا چھوڑ دینا یا ڈائٹنگ کے نتیجے میں مسلز کی کمزوری اور توند کی چربی بڑھنے کا خطرہ طویل المعیاد مدت میں بڑھتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ جارج ٹاﺅن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین جسمانی وزن کو تیزی سے کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرنے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔
جس کے دل، گردوں اور خون کے گردشی نظام پر مختصر المدت اور طویل المدت بنیادوں پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ڈائٹنگ کی وہ غلطیاں جو وزن کم کرنے کی راہ میں رکاوٹ کا باعث اس تحقیق کے دوران چوہوں پر تجربات کے دوران محققین نے عام معمول کے مقابلے میں غذائی کیلوریز 60 فیصد کمی کے ساتھ جانوروں کو کھلائی، جس کا موازنہ انسانوں میں روزانہ 2 ہزار کیلوریز پر مشتمل غذا کو 800 کیلوریز تک لے جانے سے کیا جاسکتا ہے۔ تین دن اندر کے چوہوں پر اس غذائی کمی کا اثر دیکھنے میں آیا یعنی جسمانی وزن میں کمی ہوگئی، تاہم اس کے نتیجے میں میٹابولک عناصر اور افعال جیسے بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، گردوں کے افعال اور دوران خون بھی متاثر ہوئے۔ تاہم جیسے ہی معمول کی غذا بحال کی گئی تو جسمانی وزن، بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن بھی معمول پر آگئی۔ مگر محققین نے دریافت کیا کہ ڈائٹنگ کے خاتمے کے 3 ماہ بعد ان جانوروں کے پیٹ کے ارگرد چربی جمع ہونے کی شرح بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ نئے انداز کی ڈائٹنگ صحت کیلئے تباہ کُن محققین کا کہنا تھا کہ ڈائٹنگ ختم کرنے کے بعد بھی بلڈ پریشر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ توند کی چربی کے ساتھ جسم میں آنے والی تبدیلیاں طویل المعیاد بنیادوں پر ڈائیٹنگ کے عمل سے گزرنے والے افراد کے لیے صحت کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج امریکن فزیولوجیکل سوسائٹی کے اجلاس میں پیش کیے گئے۔