برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں یا خود کلامی کرتے ہیں اور وہ بھی بلند آواز میں ؟ تو ہوسکتا ہے کہ لوگ آپ کو پاگل سمجھیں مگر حقیقت تو یہ ہے کہ یہ کسی دماغی خلل کا نتیجہ نہیں بلکہ اصل میں آپ جنیئس ہیں۔ کم از کم ایک طبی تحقیق میں تو یہی دعویٰ سامنے آیا ہے۔ تحقیق کے مطابق خودکلامی کی عادت درحقیقت بہت زیادہ ذہانت کے مالک ہونے کی علامت ہوسکتی ہے۔
ذہانت کی یہ نشانی آپ میں ہے؟ برطانیہ کی بنگور یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بلند آواز میں خود سے باتیں کرنا درحقیقت ذہنی طور پر بہت زیادہ افعال افراد میں پائے جانے والی عادت ہے۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے 28 رضاکاروں کو ایک تحریر فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یا تو اسے بلند آواز میں پڑھیں یا خاموشی سے اپنے ذہن میں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے یہ تحریر اونچی آواز میں پڑھی، وہ اپنے کام میں زیادہ توجہ مرکوز رکھنے اور بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ایک شخص کی خودکلامی دیگر افراد کو عجیب لگے، مگر اس سے لوگوں کو اپنے رویوں کو کنٹرول کرنے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب ہم کسی مشکل کام کے دوران خود سے بات کرتے ہیں تو اس سے کارکردگی بہتر ہوتی ہے، جبکہ خود پر کنٹرول کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے۔ ان کے بقول عام طورپر خودکلامی کی عادت بہت زیادہ ذہین ہونے کی علامت ہے، درحقیقت جو لوگ خود سے باتیں کرتے ہیں، وہ زندگی میں بھی زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ ذہین اور غیر معمولی شخصیت بنانے والی چند اہم عادتیں اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی مریکا کی وسکنسن میڈیسن یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ یہ عادت ذاتی کارکردگی اور دماغی افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے کیونکہ اس سے کام پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اونچی آواز میں خود سے بات کرنے سے دماغ کے وہ حصے حرکت میں آجاتے ہیں جو یاداشت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں جبکہ اپنے جذبات سے جڑنا آسان ہوجاتا ہے۔