اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈے غذائی کولیسٹرول سے بھرپور ہوتے ہیں تو کیا یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد کھا سکتے ہیں؟ درحقیقت عام طور پر غذائی کولیسٹرول سے بھرپور غذائیں جیسے انڈوں کے بارے میں ذیابیطس کے مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انہیں کھانے سے گریز کریں۔ تاہم کچھ عرصے قبل طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی۔
ذیابیطس کے مریض کسی خوف کے بغیر انڈے کھاسکتے ہیں۔ انڈے صحت کے لیے مضر یا فائدہ مند؟ درحقیقت ہفتہ بھر میں 12 انڈے کھانے سے بھی ذیابیطس ٹائپ ٹو یا پری ڈائیبیٹس کے مریضوں میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ نہیں بڑھتا۔ ذیابیطس کے شکار افراد میں صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح میں اضافہ کا خطرہ ہوتا ہے جو کہ امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ اب نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ انڈوں کا استعمال ذیابیطس کے شکار افراد کے خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح پر کچھ زیادہ اثرات مرتب نہیں کرتا۔ سڈنی یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ ماضی کی ایڈیوائس سے قطع نظر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو صحت بخش غذا کے لیے انڈوں سے منہ نہیں موڑنا چاہئے۔ اس تحقیق کے آغاز پر رضاکاروں کے وزن کا جائزہ لینے کے ساتھ جانا گیا کہ وہ ہر ہفتے کتنے انڈے کھاتے ہیں اور 3 ماہ بعد نتیجہ نکالا گیا کہ محض 2 انڈے یا 12 انڈے کھانے سے خون کی شریانوں سے جڑے مسائل کے خطرہ نہیں بڑھتا۔ کیا ذیابیطس کے مریضوں کو چاول کھانے چاہئے؟ بعد ازاں رضاکاروں کو مزید 3 ماہ تک جسمانی وزن میں کمی لانے والی غذا کا استعمال کرایا گیا جس کے دوران انڈے کھانے کی تعداد کو بھی دیکھا گیا جبکہ مزید 6 ماہ تک ان افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہر مرحلے میں کم یا زیادہ انڈے کھانے والے گروپس میں امراض قلب کے خطرات کے عناصر میں کوئی منفی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ذیابیطس کے شکار افراد کو انڈوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے مگر نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے امراض قلب کا خطرہ نہیں بڑھتا بلکہ یہ صحت بخش غذا کا ایک حصہ ہے۔ تحقیق کے مطابق صحت بخش غذا کے لیے سچورٹیڈ فیٹس (جیسے مکھن) کو زیتون کے تیل سے بدل دینا بہتر ہوتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ انڈے پروٹین اور مختلف اجزا کا بہترین ذریعہ ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہے، جس سے آنکھوں، دل، خون کی شریانوں وغیرہ کی صحت بہتر ہوتی ہے۔