منگل‬‮ ، 28 جنوری‬‮ 2025 

امریکا نے پاکستان کیلئے صحت کا انتباہ جاری کردیا

datetime 5  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک صحت کا انتباہ جاری کیا گیا ہے، جس میں لوگوں کو ایک وباء’ بڑے پیمانے پر ادویات سے مزاحمت ‘ کرنے والے ٹائیفائڈ بخار سے خبردار کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس قسم کے بخار پر زیادہ تر اینٹی بائیوٹکس اثر نہیں کر رہیں۔  رپورٹ کے مطابق امریکا کے بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز ( سی ڈی سی ) کی جانب سے جاری بیان میں کیا۔

’ پاکستان یا جنوبی ایشیا کے کسی حصے میں سفر کرنے والے مسافروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ خوراک اور پانی کے معاملے میں زیادہ دیکھ بھال کریں اور ٹائیفائڈ ویکسینیشن ضرور لیں۔ سی ڈی سی نے کہا کہ پاکستان جانے والے مسافروں کی اس بیماری کے ساتھ واپس لوٹنے کے بعد مبصرین کی جانب سے سطح دوئم کے خطرے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ امریکی ادارے کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ ’ پاکستان سفر کرنے والے مسافروں کو ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ بخار ہونے کا خطرہ ہے جبکہ سیاحوں اور کاروباری مسافروں کے مقابلے میں اپنے دوستوں یا رشتہ داروں کے جانے والے مسافروں میں یہ خطرہ انتہائی حد تک زیاہ ہے‘۔ اس کے ساتھ ساتھ سی ڈی سی نے مسافروں پر زور دیا گیا کہ وہ خوراک اور پانی کے حوالے سے گائڈلائن کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی اضافی دیکھ بھال کریں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ معلومات پر مبنی یہ گائڈ لائنز پاکستان میں رہائش پذیر افراد کےلیے فائدے مند ثاب ہوسکتی ہیں۔ موجودہ صورتحال کیا ہے؟ ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ بخار کی ابتداء نومبر 2016 میں حیدرآباد میں ہوئی، سلمونیلا ٹائیفائی وائرس کا حصہ ہونے والے اس بخار میں ٹائیفائڈ بخار کے لیے استعمال ہونے والی زیادہ تر اینٹی بائیوٹک اثر نہیں کرتیں۔ حیدرآباد سے شروع ہونے والی یہ وباء کراچی اور مختلف اضلاع تک پھیل چکی ہے جس میں اب تک مختلف اموات بھی رونما ہوچکی ہیں۔ پاکستان میں موجود صحت کی انتظامیہ ممکنہ ٹائیفائڈ بخار کے کیسز کی نشاندہی کررہے ہیں۔

جبکہ متاثرہ اضلاع میں ٹائیفائڈ ویکسینیشن کیمپ کا بھی آغاز کردیا گیا ہے، ساتھ ہی یہ پیغام بھی عام کیا جارہا ہےکہ صحت مند رہنے کے لیے اچھے طریقے سے ہاتھ دھوئے جائیں اور اپنے کھانے اور پینے کا خیال رکھا جائے۔ دوسری جانب امریکی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی گائڈ لائنز مسافروں اور پاکستان کے شہریوں کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں، ان گائڈلائنز میں ٹائیفائڈ کی ویکسین لینا سب سے زیادہ ضروری ہیں۔

گائڈ لائن کے مطابق دو طرح کی ٹائیفائڈ ویکسن آسانی سے دستیاب ہیں، جن میں ایک کھانے پینے والی (اورل ) ویکسین ہے جبکہ دوسری انجیکشن کے ذریعے لگانے والی ہیں۔ اورل ویکسین سفر سے کم از کم ایک ہفتے قبل کم از کم 6 سال کی عمر کے بچے کو دی جاسکتی ہے جبکہ انجیکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسن کم از کم 2 سال کی عمر کے بچے کو دے سکتے ہیں اور یہ سفر سے کم از کم 2 ہفتے قبل دینی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…