امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) اکثر افراد خصوصاً ذیابیطس کے شکار افراد چائے یا کسی اور چیز کو میٹھا کرنے کے لیے مصنوعی مٹھاس یا سویٹنر (artificial sweeteners) کا استعمال کرتے ہیں، مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ اس کی وجہ سے موٹاپے اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
میڈیکل کالج آف وسکنسن اور Marquetteیونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مصنوعی مٹھاس میں ایسے کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو جسم کی چربی کو گھلانے اور اسے توانائی میں تبدیلی کرنے کی صلاحیت کو بدل دیتے ہیں۔ مٹھاس ذیابیطس کے علاوہ بھی خطرناک بیماریوں کا سبب تحقیق کے مطابق سویٹنر کا استعمال بائیو کیمیکل، چربی اور امینو ایسڈز (amino acids) کی مقدار بڑھاتا ہے۔ محققین نے اس حوالے سے چوہوں پر تجربات کے دوران ان کے خون میں یہ تبدیلیاں دیکھیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ چینی کی جانب سویٹنر کا استعمال چربی اور توانائی کے میٹابولزم (metabolism) کو منفی انداز سے بدل دیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے چوہوں کو ایسی غذا استعمال کرائی جو چینی یا مصنوعی مٹھاس سے بھرپور تھیں۔ 3 ہفتے بعد خون کے نمونوں سے ان جانوروں کے بائیو کیمیکل، چربی اور امینو ایسڈز کے اجتماع میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔ تحقیقی ٹیم کے قائد برائن ہوف مین نے بتایا ‘ ہمارے جسم میں ایسا نظام ہوتا ہے جو شکر کو سنبھالتا ہے، مگر طویل عرصے تک جب یہ نظام حد سے زیادہ کام کرتا ہے تو مشینری کی طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے، مگر ہم نے یہ بھی جانا کہ چینی کی جگہ سویٹنر کو دینا بھی منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے’۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم واضح طور پر نہیں کہہ سکتے کہ مصنوعی مٹھاس چینی سے بہتر ہے یا بدتر ‘میں لوگوں کو اعتدال کا مشورہ دوں گا کیونکہ ہر کسی کے لیے مٹھاس سے مکمل منہ موڑ لینا آسان نہیں ہوتا’۔
میٹھا چھوڑنے سے جسم کو حاصل ہونے والے 8 اہم فوائد یہ پہلی دفعہ نہیں جس میں بتایا گیا کہ مصنوعی مٹھاس صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ گزشتہ سال ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اس طرح کی مٹھاس پر مبنی مشروب کسی فرد میں دماغی تنزلی یا فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ اسی طرح کچھ برس پہلے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ مصنوعی مٹھاس چینی کی طرح ہی ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے۔