برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک شخص جس کا وزن 190 کلو گرام سے زیادہ ہوگیا تھا، نے پچاس فیصد جسمانی وزن محض ایک سادہ غذائی عادت میں تبدیلی لاکر کم کردیا۔ برطانیہ کے علاقے سافک سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ ٹونی ہولینڈ جوانی سے ہی بہت زیادہ مقدار میں کھانے کے عادی تھے،
جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔ وہ خود بتاتے ہیں ‘ روسٹ، چپس یا فاسٹ فوڈ، مجھے بہت زیادہ مقدار میں کھانا پسند تھا اور کبھی اس پر توجہ نہیں دیتا تھا کہ میری غذا کس قسم کی ہے’۔ ان کا کہنا تھا ‘ میرے لیے ایک وقت میں پانچ ڈبل چیز برگر کھانا بہت آسان تھا’۔اس کے نتیجے میں ان کے لیے روزمرہ کے عام کام کرنا بھی بہت مشکل ہوگیا جبکہ کمر کا حجم 58 انچ تک پھیل گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جسمانی وزن بڑھنے کے بعد انہیں تفریح کے لیے دیگر مقامات پر جانا بھی ترک کرنا پڑا کیونکہ طیارے میں سفر بہت مشکل ہوگیا تھا۔ ان کے بقول ‘ سیٹ بیلٹ کو پھیلانے کا کہنا شرمندہ کردیتا تھا جبکہ کچھ دیر تک بیٹھنا بھی تکلیف دہ ہوگیا تھا’۔مگر اس وقت سب کچھ بدل گیا جب ان کی اہلیہ نے صوفے پر بیٹھے ہوئے ان کی ایک تصویر لی ‘ میری بیوی نے اس تصویر کے ذریعے مجھے دکھایا کہ میں کتنا موٹا ہوچکا ہوں۔ اس لمحے مجھے اپنے جسمانی وزن کا احساس ہوا اور یہ جانا کہ میرے لیے خاندان بہت اہمیت رکھتا ہے اور میں ان کا مستقبل دیکھنا چاہتا ہوں’۔ اپنے خاندان کے لیے انہوں نے جسمانی وزن میں کمی لانے کا فیصلہ کیا اور صحت بخش غذا کو اپنانا شروع کردیا۔ ان کی غذا میں مچھلی، چکن، سبزیاں اور پھل شامل ہوگئے، جبکہ انہوں نے زیادہ کیلیوریز والی غذائیں جیسے جنک فوڈ وغیرہ کا استعمال ترک کرنا شروع کردیا۔صرف دو سال کے دوران انہوں نے 190 کلو سے اپنا وزن 95 کلو تک کم کرلیا
جبکہ کمر کا سائز 34 انچ ہوگیا۔غذا سے ہٹ کر انہوں نے چہل قدمی کو بھی معمول بنایا اور فاصلے میں بتدریج اضافہ کرتے چلے گئے۔انہوں نے بتایا ‘ میں نے آغاز آدھے میل کی چہل قدمی سے کیا، پھر اسے ایک میل تک پہنچایا اور مزید اضافہ کرتا چلا گیا، اب میں 21 میل تک چہل قدمی کرتا ہوں’۔