بے وقت بھوک لگنے پر کبھی یہ چیز نہ کھائیں

15  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سموسے کھانا کس کو پسند نہیں ہوگا، پاکستان میں تو بے وقت بھوک کو مٹانے کے لیے اسے بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اگر آپ کو بھی اسے کھانا پسند ہے تو کبھی سوچا کہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے یا کہیں مختلف امراض کا باعث تو نہیں بنتا؟ کبھی کبھار اسے کھانا تو ٹھیک ہے مگر اسے عادت بنالینا درحقیقت متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ جی ہاں واقعی سموسے صحت کے لیے

نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ مزید پڑھیں : پکوان کہانی: سموسہ میدے کا استعمال سموسے میدے سے تیار کیے جاتے ہیں اور یہ جز صحت کے لیے کسی قسم کے فائدے کا حامل نہیں، بلکہ اسے زیادہ مقدار میں جزو بدن بنانا میٹابولک امراض، بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے اور امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ بہت زیادہ گھی کا ہونا سموسے کے ہر ٹکڑے کا منفرد مزہ گھی کی بدولت ہوتا ہے، اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ضرورت سے زیادہ گھی کا استعمال صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ٹرانس فیٹ اگر طبی ماہرین کسی غذا کو سب سے نقصان دہ قرار دیتے ہیں تو وہ ٹرانس فیٹس ہیں، جو صحت کو تو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے بلکہ صحت کو مسلسل نقصان پہنچاتے ہیں جو کہ توند نکلنے کا باعث بھی بنتا ہے جوکہ آج کل بیشتر افراد کا بڑا مسئلہ ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ڈیپ فرائی سموسوں کو کئی بار تیل میں تلا جاتا ہے تاکہ انہیں گرم رکھا جاسکے، جب تیل کو کوئی چیز ڈیپ فرائی کی جاتی ہے تو ایسے ٹرانس فیٹ بنتے ہیں جو کینسر کا باعث بھی سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو ڈاکٹر سب سے پہلے تلی ہوئی اشیاءسے دوری کا مشورہ دیتے ہیں۔ بہت زیادہ نمک سموسے کے پیڑے اور اس میں بھرے جانے والے بھرتے سب میں نمک بہت زیادہ مقدار میں ہوتا ہے تاکہ اسے ذئاقہ دار بنایا جاسکے۔ اگر اتنا نمک روز جسم کا حصہ بنے تو نیند

کے مسائل، جلد کی خرابی، بلڈ پریشر اور دیگر متعدد مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں : نمک جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ کاربوہائیڈریٹس کی بھرمار میدہ اور آلو سموسے کے لازمی اجزاءہیں اور جب آلوﺅں کو بہت زیادہ گھی، نمک اور میدے کے ساتھ تلا جاتا ہے تو وہ صحت بخش نہیں رہتے۔ بہت زیادہ کیلوریز سموسوں میں بہت زیادہ چیزیں ہوتی ہیں تاکہ بے وقت بھوک کی تشفی ہوسکے

اور اسے خوب تلا بھی جاتا ہے جس کے نتیجے میں کیلوریز بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں، ہوسکتا ہے کہ آپ کو لگے روزانہ یا ایک دن چھوڑ کر ایک سموسہ کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، مگر یہ غلط فہمی ہے، اس کے نتیجے میں موٹاپے کا امکان بڑھ جاتا ہے خاص طورپر توند نکلنے کا امکان تو بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کن امراض کا خطرہ بڑھتا ہے؟ اگر اسے روز یا ہفتے میں ایک بار بھی کھانا عادت بنالیا جائے تو بھی ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، خون کی شریانوں کے مسائل وغیرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…