اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ (یو این) کے بچوں سے متعلق ذیلی ادارے ’یونیسیف‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق فضائی آؒلودگی نہ صرف کم عمر بچوں کی بہتر نشوونما میں رکاوٹ ہے، بلکہ یہ ان کے ذہنوں پر بھی خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہے۔یونیسیف کے مطابق فضائی آلودگی سے ذہنی وجسمانی طور پر متاثر ہونے والے ایک کروڑ 70 لاکھ کم عمر بچوں میں سے زیادہ تر بچے جنوبی ایشیا میں رہائش پذیر ہیں۔
یونیسیف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے ایک سے 17 برس کے بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ادارے کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے باعث بچے زہر کو سانس کے ذریعے اپنے جسم میں منتقل کرنے پر مجبور ہیں، جو ان کی نشوونما، ذہنی و جسمانی صحت کے لیے خطرہ ہے۔یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی مردانہ بانجھ پن کا باعثاعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے متاثر ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں میں سے ایک کروڑبیس 20 لاکھ بچوں کا تعلق جنوبی ایشیائی ممالک سے ہے۔فضائی آلودگی سے متاثر 40 لاکھ 30 ہزار بچے مشرقی ایشیا اور پیسفک علاقے میں رہتے ہیں۔یونیسیف کے مطابق جنوبی ایشیائی خطے میں دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے فضائی آلودگی کی مقدار 6 فیصد زائد ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بچے کی بہتر جسمانی و ذہنی نشوونما کے لیے ابتدائی ایک ہزار دن اہم ہوتے ہیں۔مزید پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی کا شکار چوتھا بدترین ملکخیال رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ 2 دسمبر کو چائنیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہرین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی سے نہ صرف مردوں کے اسپرم کے سائز اور شکل میں فرق پڑ رہا ہے، بلکہ اس سے مرد حضرات بانجھ پن کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔اس سے قبل رواں برس ستمبر میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ
فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی کے باعث چین میں ہر سال 10 لاکھ سے زائد، ہندوستان میں چھ 6 لاکھ، روس میں ایک لاکھ 40 ہزار اور پاکستان میں سالانہ 59 ہزار افراد وقت سے پہلے ہلاک ہوجاتے ہیں۔