اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر، اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹس کی اسکرین کو زیادہ دیر تک گھورتے رہنے کی عادت آنکھوں کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ڈیوائسز اس سے بھی سنگین مرض کو تیزی سے پھیلا رہی ہیں؟اسمارٹ فون جسم کیلئے کس تباہ کن مرض کا خطرہ بڑھانے لگے؟ویب ڈیسک15 دسمبر 2017 یہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا
کہ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر، اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹس کی اسکرین کو زیادہ دیر تک گھورتے رہنے کی عادت آنکھوں کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ڈیوائسز اس سے بھی سنگین مرض کو تیزی سے پھیلا رہی ہیں؟ وہ ہے گردن کے مہروں کے مسائل یا ٹیک نیک جو اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹ کے بہت زیادہ استعمال یا غلط طریقے سے استعمال کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو شکار بنارہے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق گردن کو آگے جھکا کر رکھنا ان ڈیوائسز کی وجہ سے عام ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں گردن کے مہروں میں درد یا نمایاں علامت سے قبل خرابی آتی ہے۔آسان الفاظ میں یہ عادت خاموشی سے ان مہروں کو متاثر کرتی ہے اور اس وقت تکلیف سامنے آتی ہے جب معاملہ کافی سنگین ہوچکا ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق فون کی اسکرین یا کمپیوٹر پر کام کے asلیے گردن کو آگے کی جانب جھکا کر رکھنا گردن پر غیر معمولی دباﺅ بڑھا دیتا ہے جو شروع میں تو نمایاں نہیں ہوتا مگر وقت کے ساتھ گردن کی ساخت سی شیپ سے بدل کر آئی شیپ میں بدل جاتی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق گردن کی ساخت میں ایسی تبدیلی سے ریڑھ کی ہڈی کا کھچاﺅ دس فیصد بڑھ جاتا ہے اور جبکہ اعصابی کھچاﺅ 17 فیصد زیادہ ہوجاتا ہے۔یعنی ٹیک نیک کے شکار افراد کو متعدد عوارض لاحق ہوسکتے ہیں جیسے ہر وقت سردرد رہنا، گردن میں درد، گردن یا سر میں مسلسل دباﺅ کا احساس، سرچکرانا، جسمانی توازن برقرار رکھنے
میں مسئلہ، کانوں میں گھنٹیاں بجنا، ہاتھوں اور بازﺅں میں سوئیاں چبھنا وغیرہ شامل ہے۔اور ہاں اس بیماری میں قد بھی کچھ گھٹ جاتا ہے جس کی وجہ گردن اور شانوں کو آگے کی جانب جھکائے رکھنا ہے۔ماہرین کے مطابق اس کے لیے طرز زندگی میں چند تبدیلیاں اس مسئلے سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جن میں سب سے اوپر ٹیکنالوجی ڈیوائسز کے استعمال کو اعتدال میں لانا ہے۔اسی طرح ان ڈیوائسز کو آنکھوں کے سامنے لاکر استعمال کرنا درست انداز ہے۔