اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) خون کا رنگ سرخ ہوتا ہےاور یہ ممکن ہی نہیں کہ انسان کے جسم میں خون کسی اوررنگ کا ہو مگر آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہو گا کہ آپ جب بھی اپنے جسم کی ابھری ہوئی نسوں(رگوں) کو دیکھتے ہیں تو آپ کو ان رگوں میں نیلاہٹ نظر آتی ہے یعنی یہ نیلی نظر آتی ہیں جبکہ دوسری جانب ان نسوں پر دوڑنے والا خون سرخ رنگ کاہوتا ہے، سرخ ہونے کے
باوجود ہاتھوں کی رگوں میں خون کا رنگ نیلا کیوں نظر آتا ہے اور اس کی کیا وجہ ہے ، اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہمارے جسم میں انتہائی باریک رگیں جو ایک جال کی صورت میں پھیل ہوتی ہیں جو دل سے خون لے جانے اور اسے واپس دل تک پہنچانے کا کام سر انجام دیتی ہیں ،دل سے خون جسم میں جانے کے عمل کے دوران یہ خون آکسیجن سے بھرپور ہوتا ہے جسے ہم صاف خون کہتے ہیں اور جب جسم سے واپس یہ خون دل تک پہنچتا ہے تو اس میں آکسیجن کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ ہیموگلوبن ، آئرن اور آکسیجن خون کا رنگ سرخ بناتے ہیں اور اسی وجہ سے لوگوں کا خیال ہے کہ کیونکہ دل تک واپس پہنچنے کے دوران خون میں آکسیجن کم ہو جاتی ہے تو اس لئے خون کا رنگ تبدیل ہو کر نیلا نظر آتا ہے مگر اس مِتھ میں کوئی صداقت نہیں بلکہ خون کا رنگ سرخ کے بجائے نیلا نظر اس لئے آتا ہے کہ سرخ اور نیلی روشنی کا طول موج ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ دونوں ہماری جلد میں مختلف گہرائی تک سرایت کرسکتی ہیں۔ سرخ روشنی کا بڑا حصہ جلد میں جذب ہوکراندرتک چلاجاتا ہے جب کہ نیلی روشنی ہماری کھال میں تھوڑی سی گہرائی تک اترنے کے بعد رگوں سے ٹکرا کر باہر کی سمت واپس لوٹ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ہاتھوں کی رگیں سرخ کے بجائے نیلی نظر آتی ہیں۔ لہٰذا رگوں کا نیلا نظرآنا بصری دھوکے کے سوا اورکچھ نہیں۔