اسلام آباد(ویب ڈیسک)سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب جلد کے سرطان کی نشاندہی کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت کے ذریعے ماہر ڈاکٹروں کی طرح تصویر دیکھ کر کی جا سکے گی۔ امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کی ٹیم کے مطابق یہ دریافت ’انتہائی دلچسپ‘ ہے اور اس کی آزمائش اب کلینکس میں کی جائے گی۔
مصنوعی ذہانت کا یہ نظام گوگل کے ایک سافٹ ویئر پر مبنی ہے جس نے بلیوں اور کتوں کے درمیان فرق کرنا سیکھا۔ اس نظام کو 450،129 تصاویر دکھانے کے ساتھ ساتھ ہر ایک تصویر میں موجود جلد کی حالت سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں۔ اس کے نتیجے میں نظام نے جلد کے سب سے عام سرطان کارسینوما اور سب سے مہلک میلانوما کی نشاندہی کرنا سیکھی۔20 میں سے صرف ایک جلد کا سرطان میلانوما ہوتا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی رسولی 75فیصد ہلاکتوں کا باعث بنتی ہے۔سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے اس تجربے میں مصنوعی ذہانت کے نتائج کا موازنہ 21 تربیت یافتہ ڈاکٹروں سے کیا گیا۔ اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر اینڈرے ایسٹیوا نے بی بی سی کو بتایا کہ عمومی طور پر اس کے نتائج ماہرینِ امراض جلد کے برابر ہیں۔ مگر کمپیوٹر سافٹ ویئر والا یہ نظام مکمل تشخیص نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے بائیوپسی یا جسم سے لیے گئے بافت کا معائنہ کر کے حتمی نتیجہ نکالا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ایسٹیوا کا کہنا ہے کہ فی الحال کلینکوں میں بیک وقت ڈاکٹروں کے نتائج سے اس نظام کا موازنہ کرنا ہو گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس نظام کا موبائل ڈیوائس پر استعمال کافی دلچسپ ہو سکتا ہے، جس کے لیے ہمیں ایک ایپ بنانی پڑے گی اور اسے موبائل ڈیوائیس ہی کے ذریعے آزمانا ہو گا۔ برطانوی فلاحی ادارے کینسر ریسرچ کی ڈاکٹر یانا وٹ کا کہنا ہے کہ ’آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے جلد کے سرطان کی
تشخیص کافی دلچسپ ہے کیونکہ اس سے امراض جلد کے ماہر اور ڈاکٹروں کو مدد ملے گی۔ ’گو کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس معالج کے مقابلے میں تشخیص کرتے ہوئے جس طرح معلومات کو پرکھتا ہے اس کا متبادل نہیں ہو سکتی مگر اس کے ذریعے ڈاکٹر مریض کو ماہرین کی طرف بھیجنے میں مدد حاصل کر سکیں گے۔‘